پی ڈی پی کی صدر اور جموں کشمیر کی سابق وزیر اعلی وادی کشمیر میں جنگجوں کے ساتھ مذاکرات کی وکالت کرتے ہوے کہا کہے ملی ٹینیسی کے خاتمہ کا حل بات چیت سے ہی ہو سکتا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ جنگجوں سے قبل پاکستان اور کشمیری مزاحمتی قیادت سے بھی بات کرنی چاہیے،یہ باتیں محبوبہ نے ورکروں سے ملاقات کے بعد صحافیوں کے سوال کے جواب میں یہ باتیں کہی، انہوں نے کہا اگر بات چیت ہوتی ہے توماحول ٹھیک ہوگا، اور بندوق اور تصادموں کا سلسلہ بھی ختم ہوگا، انہوں مزید کہا کہ اہلیان جموں و کشمیر پی ڈی پی سے ناراض ہو سکتے ہیں مگر وہ پی ڈی بپی سے نفرت نہیں کرتے، انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت ایک تحریک ہے یہ کشمیر کے معاملہ کے حل کے لیے بنی ہے یہ جماعت اقتدار کے لیے نہیں بنی ہے پی ڈی پی کی اہمیت کبھی ختم نہیں ہو سکتی، عوام ہم سے بی جے پی کے ساتھ حکومت کرنے پر ناراض ہو سکتے ہیں مگر خدا نہ خواستہ نفرت تو نہیں کر سکتی، انہوں نے مزید کہا کہ میں ہر زخمیوں کے گھر جا کر دلاسہ دیتی ہوں حال ہی میں ایک پولس والے کے گھر ہو آیی ہوں ۷ کشمیرویوں سمیت سات طلبہ کے خلاف چارشیٹ فایل ہوے معاملہ میں کہا کہ بی جے پی کو اس سے کامیابی مل نہیں سکتی آپ نے دیکھا ہوگا کہ ۲۰۱۴ کے انتخابات کے عین قبل کانگریس نے افضل گرو کن پھانسی دی تھی مگر وہ انہیں کامیابی دلا نہیں سکی ۔اب بی بے جے پی بھی وہی کر رہی ہے ، انہو ں نے ایودھیا کہ معاملہ میں کہا کہ بابری مسجد کی شہادت سے مسلمانان ہند کے دل کو بہت تکلیف پہونچی تھی ، انہوں نے یہ امید ظاہر کی اسکا فیصلہ ضرور مسلمانوں کے حق میں اے گا ، آگر سپریم کورٹ سے مسجد کے حق فیصلہ آتو مسلمانان ہند کے لیے خوشی کی بات ہوگی۔
سیاست نیوز