مخالفت میں سب سے آگے آئی ٹی صنعت بشمول فیس بک ، گوگل اور مائیکرو سافٹ ، امریکی معیشت کو نقصان پہنچنے کے اندیشے
ہوم لینڈ سکیورٹی کی سیکریٹری کرسٹن نیلسن کو قانون سازوں کا مکتوب
واشنگٹن۔ 25 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) امریکی آئی ٹی صنعت سے تعلق رکھنے والے بارسوخ قانون ساز اور نمائندوں بشمول فیس بک نے ٹرمپ انتظامیہ کے
H-1B
ویزا والوں کے شوہروں یا بیویوں کو جاری کئے گئے
H-4
ویزوں کے تحت ملازمت نہ کرنے کی منصوبہ سازی کی مخالفت کی ہے اور اس سے فوری طور پر دستبردار ہوجانے کا مطالبہ کیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ سلیکان ویلی سے اپنی سرگرمیاں انجام دینے والی FWD.US جس کی داغ بیل اعلیٰ سطحی آئی ٹی کمپنیوں جیسے فیس بک، گوگل اور مائیکرو سافٹ نے ڈالی تھی، نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ اس مجوزہ قانون سازی کے ذریعہ ٹرمپ انتظامیہ ہزاروں افراد کو بیروزگار کردینا چاہتا ہے اور یہ نہیں سوچ رہا ہے کہ اس سے خود امریکی ورک فورس کی قوت کم ہوجائے گی بلکہ اس سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں خاندان متاثر ہوں گے اور ملک کی معیشت کو بھی زبردست نقصان پہنچے گا۔ یاد رہے کہ صرف ایک روز قبل یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سرویسیس کی جانب سے تحریر کردہ ایک مکتوب کا میڈیا نے تذکرہ کیا تھا جس میں سابق صدر اوباما کے زمانے کے
H-4
ویزا برداروں کو امریکہ میں ملازمت کے مواقع فراہم کرنے سے متعلق تفصیلات بھی درج تھیں جنہیں ٹرمپ انتظامیہ منسوخ کردینا چاہتا ہے۔ H-1B ویزا برداروں کی اکثریت ہندوستانی آئی ٹی پروفیشنلس پر مشتمل ہے اور اس کے تحت ان کے شوہر یا بیوی میں
H-4 ویزے کے سہارے امریکہ میں ملازمت کرنے کے اپنے خواب کی تکمیل کررہے ہیں جن میں اکثریت خواتین کی ہے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ یہ حسین خواب صرف خواب ہی رہ جائے گا
۔ FWD-US
کے مطابق اوباما کے زمانہ کی پالیسی میں کوئی پیچیدگی نہیں تھی کیونکہ اس کے ذریعہ کئی لوگوں کو اپنے شوہر یا بیوی کو امریکہ میں مستقل رہائش کی اجازت ملنے کے طویل انتظار کے بغیر H-4 ویزے کے ذریعہ ملازمت کرنے کا موقع مل رہا تھا۔ H-1B ویزا برداروں میں سینکڑوں ایسے لوگ بھی ہیں جن کے امریکہ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کا عمل عرصہ دراز سے لیت و لعل میں پڑا ہوا ہے۔
یہ حقیقت بھی اپنی جگہ مسلمہ ہے کہ
H-4
ویزا برداروں کی اکثریت خواتین پر مشتمل ہے، جنہیں ان کے شوہر اس بھروسہ پر امریکہ لے آتے ہیں کہ وہ بھی (بیویاں)
H-4
ویزے کے حصول کے بعد ان کے شانہ بشانہ ملازمتیں کریں گی اور اس طرح زائد کمائی سے امریکہ جیسے ملک میں وہ معیاری زندگی گزار سکیں گے۔ خواتین بھی معمولی پڑھی لکھی نہیں ہیں بلکہ اپنے اپنے متعلقہ ممالک سے انہوں نے امریکہ آنے سے قبل اڈوانسڈ ڈگریاں حاصل کی ہیں۔ امریکہ آنے کے بعد بھی وہ اپنی ملازمتیں کامیابی سے انجام دے رہی تھیں کہ اچانک ٹرمپ انتظامیہ نے یہ بم گرایا۔ FWD-US نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اگر خواتین کے پاس ملازمتیں ہی نہیں ہوں گی تو وہ اپنے شوہر کیلئے بوجھ بن جائیں گی اور دونوں میاں بیوی خوشحال زندگی گزارنے کے قابل نہیں رہیں گے۔ مزید برآں جب ان کی آمدنی ہی بند ہوجائے گی تو وہ حکومت کو ٹیکس ادا کرنے کے موقف میں بھی نہیں ہوں گی جس سے امریکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ تاہم جو تازہ ترین صورتحال سامنے آئی ہے، اس کے مطابق کیلیفورنیا سے تعلق رکھنے والے تقریباً 15 اعلیٰ سطحی قانون سازوں کے حوالے سے یہ بتایا گیا ہے کہ H-4 ورک اتھارائزیشن نے تقریباً ایک لاکھ لوگوں کو ملازمت کرنے اور اپنے ارکان خاندان کے ساتھ رہنے اور اپنے مالی تعاون کو جاری رکھنے کی اجازت دی ہے۔ ہوم لینڈ سکیورٹی کے سیکریٹری کرسٹین نیلسن کو ایک مکتوب تحریر کرتے ہوئے قانون سازوں نے ادعا کیا کہ اوباما کے زمانے میں جاری کئے گئے H-4 ویزا کی وجہ سے میاں بیوی ایک دوسرے کے ساتھ مالی تعاون کرتے ہوئے اس وقت تک اپنا کام جاری رکھ سکتے تھے۔ جب تک H-1B ویزے کے لئے درخواست دینے والوں کو ویزے مل نہیں جاتے۔ یاد رہے کہ ہر کام فوری طور پر انجام نہیں پاتا۔ اگر شوہر نے H-1B ویزے کے لئے درخواست دے رکھی ہے تو اس دوران اس کی بیوی H-4 ویزے کے ذریعہ ملازمت اور تنخواہ سے اپنے شوہر کے ساتھ تعاون کرسکتی ہے اور یہی بات بیوی کے لئے بھی لاگو ہوتی ہے کہ اس نے اگر H-1B ویزے کے لئے درخواست دی ہے تو اس کا شوہر H-4 ویزے کے تحت کام کرتے ہوئے مالی تعاون کرسکتا ہے۔