H-1B ویزا فیس میں اضافہ زیرغور، ہندوستانیوں پر زائد مالی بوجھ

امریکی نوجوانوں کو ٹیکنالوجی کی تربیت کیلئے خصوصی پروگرام،
160 ملین ڈالرس مختص، بیرونی انحصار سے گریز کی مساعی
واشنگٹن ۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے اپنے ایک اپرنٹس پروگرام کو توسیع دینے کیلئے H-1B
ویزا فیس میں اضافہ کی تجویز پیش کی ہے۔ وزیر لیبر الیگزنڈر اکوسٹا نے امریکی قانون سازوں کو بتایا کہ فیس میں اضافہ کی تجویز ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں پر زائد بوجھ کا سبب بنے گی۔ سالانہ بجٹ کے موقع پر کانگریشنل کمیٹی کے روبرو پیش ہوکر اپنا بیان دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ لیبر ڈپارٹمنٹ نے بھی H-1B ویزوں کے درخواست فارموں کے نمونے میں تبدیل کی ہے تاکہ شفافیت کو زیادہ سے زیادہ یقینی بناتے ہوئے امریکی ورکرس کا زیادہ سے زیادہ تحفظ کیا جاسکے کیونکہ یہ اندیشہ ہیکہ ایمپلائرس (آجرین) اس پروگرام کا کہیں ناجائز فائدہ نہ اٹھائیں۔ اکوسٹا نے البتہ فیس میں کتنا اضافہ کیا جائے گا، یہ نہیں بتایا اور یہ بھی نہیں بتایا کہ کن کن زمرے کے درخواست گذاروں پر لاگو ہوگا۔ تاہم یہ بات سابقہ تجربات کی بنیاد پر واضح طور پر کہی جاسکتی ہیکہ ہندوستانی آئی ٹی کمپنیوں کو زائد بوجھ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہاں اس بات کاتذکرہ ایک بار پھر ضروری ہےH-1B ویزا نان امیگرنٹ ویزا ہے جس کے تحت امریکی کمپنیوں کو خصوصی شعبوں میں غیرملکی ورکرس کو بھرتی کرنے کی اجازت دی جاتی ہے اور وہ شعبے ایسے ہیں جہاں تھیوری کے علاوہ تکننیکی ماہرین کی بھی ضرورت ہوتی ہے لہٰذا ٹکنالوجی کمپنیاں ایسے ماہرین کو ہزاروں کی تعداد میں بھرتی کرتی ہیں جو ان کیلئے منافع کا باعث بن سکیں اور یہ بھرتیاں زیادہ تر چین اور ہندوستان سے ہوا کرتی تھیں کیونکہ ان دونوں ممالک میں آئی ٹی ماہرین کی کوئی کمی نہیں ہے اور ساتھ ہی ساتھ چینی اور ہندوستانی ورکرس محنتی بھی ہوتے ہیں۔ یہ کہنا بھی غلط ہی ہیکہ غیرملکی ورکرس امریکی ورکرس کی حق تلفی کررہے ہیں کیونکہ وہ کسی مسابقتی دوڑ میں حصہ لینے کیلئے امریکہ نہیں آتے۔ وہ اپنی قسمت آزمانے آتے ہیں اور اگر قسمت ان پر مہربان ہوجاتی ہے تو ان کے (چینی اور ہندوستانی ورکرس) ارکان خاندان کے طرززندگی میں بہتری پیدا ہوتی ہے اور وہ ایک معیاری زندگی جینے لگتے ہیں۔ ان کا امریکی ورکرس سے تقابل بے معنی اور نامناسب ہے۔ امریکہ نے جس اپرنٹس پروگرام کو توسیع دینے کا فیصلہ کیا ہے اس کے تحت امریکی نوجوانوں کو ٹکنالوجی سے مربوط سرگرمیوں کی تربیت دی جائے گی جس کیلئے 2020ء کے مالیاتی سال میں 160 ملین ڈالرس مختص کئے گئے ہیں۔