۔52 ایکڑ اراضی رکھنے والے 400 کسانوں کو امداد نہیں

87 لاکھ پٹے داروں میں تقریبا 50 لاکھ کے پاس صرف 2.5 ایکڑ
حیدرآباد ۔ 4 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز) : حکومت تلنگانہ کی جانب سے حالیہ دنوں میں متعارف کردہ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت 52 ایکڑ اراضی رکھنے والے 400 کسان امداد سے محروم رہیں گے ۔ 87 لاکھ پٹہ داروں میں تقریبا 50 لاکھ کے پاس بکس صرف 2.5 ایکڑ اراضی کے تحت جاری کئے گئے ہیں ۔ ریاستی حکومت نے ایسے تمام کسان جو کہ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت 4 ہزار فی ایکڑ اراضی کی قیمت رکھتے ہوں اسی طرح بغیر آبپاشی کے ایسے اراضی مالکین جن کی 52 ایکڑ اراضی شخصی طور پر ہو ۔ زیادہ تر اراضیات نلگنڈہ ، محبوب نگر ، رنگاریڈی ، کریم نگر اور ورنگل اضلاع میں نشاندہی کی گئی ہے ۔ اس بات کی بھی اطلاع ہے کہ ورنگل ضلع میں کاشت کار اپنے نام سے 854 اراضی کا رجسٹریشن کروایا ہے جس میں سے زیادہ تر مالکین اراضی کا تعلق برسر اقتدار پارٹی قائدین کے رشتہ دار ہیں یا پھر اپوزیشن پارٹی سے ہے ۔ یہی نہیں بلکہ نظام دور حکومت میں رضاکارانہ تحریک کے قائدین بھی کسانوں کے زمرہ کے تحت کئی ایکڑ اراضی کے مالکین ہیں ۔ اس دوران عہدیداران زیادہ اراضی رکھنے والے مالکین اراضی کے ناموں کا انکشاف نہیں کررہے ہیں ۔ بتایا جاتا ہے کہ اراضی مالکین کی نشاندہی اور انہیں پٹہ پاس کی اجرائی کے لیے اسٹیٹ ریونیو اور اگریکلچر ڈپارٹمنٹس کے زیر اہتمام منعقدہ اراضی سروے میں بڑے پیمانے پر اراضی رجسٹریشن کی نشاندہی کی گئی ہے ۔ تاہم اس ضمن میں عہدیداران خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ۔ جس سے ریونیو ڈپارٹمنٹ کی کمزوری ثابت ہوتی ہے ۔ ایک سرکاری ریکارڈ کے مطابق تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے 62 فیصد کسان 2.5 ایکڑ سے کم اراضی رکھتے ہیں جب کہ 24 فیصد افراد 2.5 تا 5 ایکڑ اراضی رکھتے ہیں اسی طرح 11 فیصد افراد کے پاس 5 تا 10 ایکڑ اراضی موجود ہے ۔ تاہم قابل ذکر بات یہ ہے کہ 52 ایکڑ اراضی رکھنے والے کسانوں کے نام ابھی منظر عام پر نہیں آئے ہیں ۔ جس سے اعداد و شمار کا صحیح اندازہ لگانا مشکل ہے ۔ اراضی سلینگ قانون کے حوالے سے اگر حکومت اس بات کا اعلان کرتی ہے کہ وسیع اراضی رکھنے کی صورت میں ان کے حق مالکین کی منسوخ کیا جائے گا تو اسی صورت میں بڑے پیمانے پر اراضی حوالے کیا جاسکتا ہے ۔۔