اپوزیشن قائدین ’’تیس مار خاں‘‘ ہیں: نریندر مودی

ڈیجیٹل کرنسی کی بھرپور مدافعت

اجیرے (کرناٹک)۔ 29 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے آج زور دے کر کہا کہ ہندوستان اب ’’ڈیجیٹل کرنسی‘‘ سے پیچھے نہیں رہ سکتا، کیونکہ حکومت نے ’’کیاش لیس‘‘ پالیسی کو کامیابی سے نافذ کیا ہے۔ انہوں نے اپوزیشن قائدین کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’یہ تیس مار خاں‘‘ لوگ ہیں جنہوں نے میری حکومت کی ڈیجیٹل انڈیا اور ڈیجیٹل لین دین کی کوششوں کا مذاق اُڑایا تھا۔ اب ہندوستان میں ڈیجیٹل کرنسی کے دور کا آغاز ہوچکا ہے اور ہندوستان اس ڈیجیٹل کرنسی دور سے پیچھے نہیں رہے گا۔ مودی نے یہاں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں کے طاقتور قائدین کو ’’تیس مار خاں‘‘ سے مخاطب کیا ہے اور کہا کہ یہ لوگ خود کو ’’تیس مار خاں‘‘ سمجھتے ہیں۔ اس لئے ڈیجیٹل لین دین پر مختلف قیاس آرائیاں کرتے تھے۔ مودی نے دکھشن کرناٹک کے ساحلی ضلع میں بنگلورو سے 50 کیلومیٹر دور ایک جلسہ عام میں عوام سے مخاطب ہوکر کہا کہ گزشتہ سال نومبر، ڈسمبر اور جنوری میں ان بہادروں نے پارلیمنٹ میں لمبی لمبی تقریریں کی تھیں۔ اگر آپ لوگوں نے انہیں نہیں سنا ہے تو براہ کرم انہیں سنیں۔ ان بہادروں، سورماؤں نے جو خود کو ’’تیس مار خاں سمجھتے ہیں اور خود کو علم کا بھنڈار مانتے ہیں، یہ کہتے رہے تھے کہ ہندوستان میں غربت ہے، تعلیم کی کمی ہے تو یہاں ڈیجیٹل لین دین کس طرح ہوسکے گا۔ یہ لوگ اس بات پر بھی حیران تھے کہ آخر عوام کیاش لیس زندگی کیسے گذار سکیں گے۔ ان لوگوں نے ڈیجیٹل لین دین کی مخالفت میں بیانات دیتے ہوئے اسے ناکام بنانے کی کوشش کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی تھی۔ مودی نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اب وقت بدل گیا ہے۔ کرنسی ، وقت کے ساتھ تبدیل ہورہی ہے۔ ایک وقت تھا جب کرنسی کے طور پر پتھر کا استعمال ہوتا تھا۔ بعدازاں کرنسی نے چمڑے کی شکل اختیار کرلی، پھر سونا اور چاندی زیورات کو کرنسی بنالیا گیا اور کاغذ کا دور شروع ہوا اور اب پلاسٹک میں کرنسی تبدیل ہورہی ہے ۔اور اب ڈیجیٹل کرنسی کا دور شروع ہوچکا ہے لہذا ہندوستان اس سے پیچھے نہیں رہ سکتا۔

’’غریبوں نے مودی کو معاف کردیا ‘‘
نوٹ بندی امیروں کیخلاف اُٹھایا قدم ، غریب خوش : سابق رکن پلاننگ کمیشن
نئی دہلی۔ 29 اکتوبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی کے نوٹ بندی اقدام سے غریبوں پر شدید ضرب پڑی ہے لیکن اس حقیقت کے باوجود غریبوں نے مودی کو معاف کردیا کیونکہ ان کا ایقان ہے کہ نوٹ بندی کا فیصلہ امیروں کے خلاف سخت قدم تھا اور وزیراعظم مودی ان کے ساتھ (غریبوں) ہیں۔ پلاننگ کمیشن کے سابق رکن ارون ماریا نے کہا کہ تاہم یہ ابھی پتہ چلانا باقی ہے کہ آیا نوٹ بندی سے متمول افراد کو ضرب پہونچی ہے یا نہیں۔ ہمارے معاشرہ میں لوگ اکثر امیروں سے ناخوش رہتے ہیں۔ ان کی دولت کی فراوانی پر انہیں مایوسی ہوتی ہے۔ مودی اور انا ہزارے جیسے دیگر وزراء ان لوگوں کی آواز سنتے ہیں جو حکومت سے ناراض ہوتے ہیں۔ امیروں سے وہ ناخوش رہتے ہیں اور اداروں سے ان کو چڑ ہوئی ہے، لیکن یہ ایک سرمایہ دارانہ نظام ہے، اس لئے انا ہزارے نے ان کے خلاف تحریک شروع کی، یہ تحریک نہ صرف حکومت کے خلاف تھی بلکہ کرپشن کے خلاف بھی تھی، لہذا مودی نے اس تحریک کو اپنا لیا اور کرپشن کے خلاف ایک پیام دیا اور اس پیام کو نوٹ بندی کی شکل میں سامنے لایا گیا۔ اس سے وہ لوگ متاثر ہوئے جو امیر ہیں، دیگر افراد نے اس اقدام کو حیرت سے قبول کیا۔ اس لئے میں سمجھتا ہوں کہ متمول افراد جیسے ہم لوگ ہیں، بہتر طور پر سنتے ہیں۔ نوٹ بندی نے ہمیں بیدار کیا ہے کہ ہمارے تعلق سے ملک میں بہت بڑی بے چینی و بے اطمینانی پائی جاتی ہے۔ یہاں ایک ایسے شخص (مودی) ہیں جو کہہ رہے ہیں کہ میں آپ کو عنقریب بہت بڑا جھٹکہ دوں گا۔ اب یہ پتہ چلانا باقی ہے کہ نوٹ بندی سے امیر لوگوں کو ضرب پہونچی ہے یا نہیں۔ فی الحال اب تک ہم کو اس کا علم نہیں ہوسکا۔ بلاشبہ نوٹ بندی سے غریبوں کو شدید جھٹکہ لگا ہے، لیکن ان لوگوں نے مودی کو معاف کردیا ہے کیونکہ ان کا سوچنا ہے کہ مودی جی ان کے ساتھ ہیں، ملک کے امیر ترین لوگوں کے خلاف وہ اُٹھ کھڑے ہوکر غریبوں کا ساتھ دے رہے ہیں۔ پلاننگ کمیشن کے سابق رکن نے مزید زور دے کر کہا کہ ایک معیشت میں سب سے زیادہ شہریوں کی بہبود پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔