دو ہزار پچاس تک دنیا کی سب سے بڑی آبادی مسلمانوں کی ہوگی ۔ ایک رپورٹ

دنیا میں فی الحال عیسائی مذہب کو ماننے والے لوگوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، لیکن 2050  تک دنیا کے نقشے پرکافی کچھ  تبدیل ہوسکتا ہے۔ عالمی ریلیجن ڈیٹا بیس اورپیو ریسرچ سینٹر کے مطابق 2050 تک مذہب اسلام کوماننے والی عوامی آبادی دنیا میں سب سے زیادہ ہوسکتی ہے۔

ورلڈ ریلیجن ڈیٹا بیس نے1910 سے 2010 کے درمیان پوری دنیا میں مقیم مذہبی لوگوں کی آبادی کی تحقیق کی بنیاد پربتایا ہےکہ ان 100 سالوں میں اسلام سب سے تیزی سے بڑھنے والا مذہب ہے جبکہ اس کے بعد سب سے تیزی سے ملحد (کسی بھی مذہب کونہ ماننے والے) لوگوں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے۔

اس تحقیق میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ 2050 تک ہندوستان میں بھی مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہاں ہندوہی اکثریت میں رہیں گے، لیکن دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی ہندوستان میں ہوگی۔ واضح رہے کہ فی الحال انڈونیشیا کے بعد ہندوستان میں سب سے زیادہ مسلمان رہتے ہیں۔

ورلڈ ریلیجن ڈیٹا بیس کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں سال 1910 میں کل آبادی کے 34.8 فیصد لوگ عیسائی تھے جوکہ 2010 میں گھٹ کر32.8 فیصد رہ گئے ہیں جبکہ مسلمانوں کی بات کریں تو1910 میں ان کی آبادی 12.6 فیصد تھی جو2010 میں بڑھ کر22.5 فیصد ہوگئی ہے۔

ہندووں کی بات کریں توان کی آبادی میں بھی اضافہ درج کیا گیا ہے۔ ہندوآبادی پوری دنیا میں 1910 میں12.7 فیصد تھی جواب بڑھ کر13.8 فیصد ہوگئی ہے۔ ملحدوں کی بات کریں توان کی آبادی پہلے صرف 0.2 فیصد تھی جوغیرمتوقع طورپربڑھ کر9.8 فیصد ہوگئی ہے۔ چینی لوک دھرم ماننے والے لوگوں کی آبادی میں گراوٹ درج کی گئی ہے، یہ 22.2 فیصد سے گھٹ کرصرف 6.3 فیصد رہ گئے ہیں۔

پیوریسرچ سینٹرنے بھی سال 2017 میں ایک رپورٹ جاری کی تھی، جس میں سال 2015 تک کا ڈیٹا شامل کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ کے مطابق بھی پوری دنیا میں عیسائی مذہب ماننے والوں کی تعداد سب سے زیادہ تقریباً 230 کروڑبتائی گئی تھی جبکہ مسلمانوں کی آبادی 180 کروڑکے آس پاس تھی۔ ہندووں کی آبادی اس رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں 110 کروڑ کے آس پاس تھی۔ اس رپورٹ میں پوری دنیا میں عیسائیوں کی آبادی 31.2 فیصد بتائی گئی تھی جبکہ مسلمان   24.1  فیصد اورہندووں کی آبادی 15.1 فیصد بتائی گئی تھی۔ ملحدوں کی تعداد پوری دنیا کی آبادی کا 16 فیصد کے آس پاس ہے۔

یوروپ میں عیسائی مذہب کے لوگوں کی عوامی آبادی میں سب سے زیادہ کمی دیکھی جارہی ہے۔ یہ ان پانچ سالوں میں تقریباً 56 لاکھ سے بھی زیادہ کمی واقع ہوئی ہے۔

اس رپورٹ کےمطابق مسلمانوں کی آبادی میں اگرایسے ہی اضافہ ہوتا رہا تویہ سال 2050 تک عوامی آبادی کے معاملے میں دنیا کا سب سے بڑا مذہب بن جائے گا جبکہ عیسائی مذہب کے ماننے والے دوسرے نمبرپرکھسک جائیں گے۔ خاص طورپریوروپ میں مسلمانوں کی آبادی بڑھ کر10 فیصد سے زیادہ ہوجائے گی۔ ہندوستان کی بات کریں توہندوہی اکثریت میں رہیں گے، لیکن پوری دنیا کی سب سے بڑی مسلم آبادی ہندوستان میں رہ رہی ہوگی اور ہندوستان مسلم آبادی کے معاملے میں انڈونیشیا کوپیچھے چھوڑدے گا۔

مسلمانوں کے تعلق سے عام طورپرایسا کہا جاتا ہے کہ مذہب تبدیلی پوری دنیا میں مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ سب سے بڑی وجہ ہے، لیکن پیوریسرچ اس سے واضح طورپرانکار کرتی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پوری دنیا میں مسلمانوں کی عوامی آبادی میں ہوئے اضافہ کے پیچھے مذہب کی تبدیلی کا تعاون صرف 0.3 فیصد ہی ہے، یعنی ان پانچ سالوں کے دوران پانچ لاکھ لوگوں نے ہی کسی مذہب کو چھوڑکراسلام اپنایا ہے، مسلم آبادی میں اضافہ کے پیچھے بڑی وجہ بچوں کی پیدائش کا تناسب ہی ہے۔ اس کےعلاوہ مسلمانوں میں پیدائش کا تناسب بھی پوری دنیا میں دوسرے مذاہب سے زیادہ ہے۔