ریاست بھر میں کامیاب مہم ‘ راہول کی صدارت میں پارٹی کو نئی طاقت‘ کارکنوں کے جوش و خروش میں اضافہ
حیدرآباد۔25 ڈسمبر ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں سال 2017ء سیاسی لحاظ سے کانگریس کیلئے بہتر رہا ہے۔ ریونت ریڈی کے بشمول کئی جماعتوں کے قائدین کانگریس میں شامل ہوئے ہیں ۔ ریاستی و مرکزی حکومت کے فیصلوں کے خلاف کانگریس نے احتجاج کرتے ہوئے عوام سے قریب ہونے کی کوشش کی ہے ۔ مختلف سیاسی و رضاکارانہ تنظیموں کے ساتھ کانگریس پارٹی نے نیا محاذ قائم کرنے کی پہلی کی ہے ۔ راہول گاندھی کی جانب سے پارٹی صدارت قبول کرنے کے بعد کانگریس کیڈر میں نیا جوش و خروش پیدا ہوا ہے ۔ گذشتہ سال کے بہ نسبت اس سال کانگریس پارٹی نے اپوزیشن کا تعمیری رول ادا کرنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے ۔ حکومت کے خلاف عوام میں جو ناراضگی پائی جاتی ہے اس سے فائدہ اٹھانے کیلئے کئی احتجاجی پروگرامس ‘ جلوس ‘ جلسے اور ریالیوں کا اہتمام کیا ۔ ٹی آر ایس کے انتخابی منشور میں عوام سے کئے گئے وعدوں کی عدم عمل آوری پر احتجاج کرتے ہوئے حکومت کو جھنجوڑنے کی کوشش کی ہے اور دوسری طرف پارٹی کو تنظیمی سطح پر مستحکم کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ہے ۔ کانگریس کے اسی جدوجہد کے دوران مختلف جماعتوں کے چند اہم قائدین نے کانگریس میں شمولیت اختیار کرتے ہوئے پارٹی میں جوش و خروش پیدا کیا ہے ۔ حکومت کے خلاف دوسری سیاسی جماعتوں کے منظم کئے گئے پروگرامس کی کانگریس نے بھی تائید کی ہے اور دوسری جماعتوں کے ساتھ احتجاج میں حصہ بھی لیا ہے ۔ جاریہ سال ابتداء جنوری ۔ فبروری میں مرکزی و ریاستی حکومتوں کے عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف ریالیاں منظم کی ۔ نوٹ بندی کے بعد عوامی مسائل کے خلاف ریاست کے تمام اضَاع کلکٹرس کے روبرو احتجاج کیا گیا ۔ عوام میں شعور بیداری پروگرامس کا اہتمام کیا گیا ۔ 20جنوری کو آر بی آئی کے سامنے دھرنا اور ورنگل میں جلسہ عام منعقد کیا گیا ۔ ساتھ ہی ترملگری میں ایک پروگرام کا انعقاد کیا گیا ۔ مارچ میں ایس سی ‘ ایس ٹی طبقات کے علاوہ خواتین کے مسائل پر راؤنڈ ٹیبل پروگرام کا اہتمام کیا گیا جس میں اس وقت کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ نے شرکت کی ۔ دھرنا چوک کو برخواست کرنے کے خلاف ریاست بھر میں احتجاج کیا گیا ۔ اپریل میں مرچی کسانوں کے مسائل پر ورنگل میں بڑا احتجاجی جلسہ منعقد کیا گیا اور حکومت کے عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف خاموش احتجاجی دھرنا بھی منظم کیا گیا ۔ مخالف زرعی پالیسیوں کے خلاف نرسا پور میں پدیاترا کیا گیا ۔ مئی کے دوران خلیجی ممالک میں مزدوروں کے مسائل کے خلاف حیدرآباد کے نمائش میدان اور ورنگل میں مرچ کسانوں کے مسائل کے خلاف اجلاس منعقد کئے گئے ۔ یکم جون کو ریتو گرجنا کے نام سے سنگاریڈی میں بہت بڑا جلسہ عام منعقد کیا گیا جس میں راہول گاندھی نیش رکت کی ۔ میاں پور اراضی اسکام پر کانگریس نے حکومت کے خلاف مہم چلائی ۔ جولائی میں تعلیمی مسائل ‘ ہاسٹلس کی دشواریوں پر کانگریس کی طلبہ تنظیم این ایس یو آئی وقارآباد سے شاد نگر تک پدیاترا کا اہتمام کیا ۔ اسی دوران دلتوں پر پولیس کے مظالم کے خلاف سرسلہ میں احتجاج کیا گیا جس میں سابق اسپیکر لوک سبھا میرا کمار نے شرکت کی ۔ کریم نگر میں سابق رکن پارلیمنٹ پونم پربھاکر نے میڈیکل کالج کے قیام کیلئے غیر معینہ بھوک ہڑتال کا اہتمام کیا ۔ اسی ماہ کانگریس ہائی کمان نے ڈگ وجئے سنگھ کو تلنگانہ کانگریس اُمور انچارج کی ذمہ داریوں سے علحدہ کرتے ہوئے ان کی جگہ آر سی کنٹیا کو انچارج نامزد کیا ۔ 21 اگست کو دھرنا چوک کی برخواستگی کے خلاف دہلی کے جنتر منتر پر احتجاج کیا گیا اور صدر جمہوریہ ہند کو ایک یادداشت پیش کی گئی ۔ محبوب نگر کے عوام کو 3ٹی ایم سی پانی جاری کرنے کی کرناٹک کے چیف منسٹر سے کانگریس کے وفد نے نمائندگی کی جس پر حکومت کرناٹک نے تلنگانہ کیلئے ایک ٹی ایم سی پانی جاری کیا ۔ غیر موسمی بارش سے زرعی شعبہ کے نقصانات کو اُجاگر کیا گیا ۔ 31 اکٹوبر کو تلگودیشم کے ورکنگ پریسیڈنٹ ریونت ریڈی نے 40 تلگو دیشم قائدین کے ساتھ دہلی میں راہول گاندھی سے ملاقات کرتے ہوئے کاگنریس میں شمولیت اختیار کی ۔ نومبر میں بھی مختلف سیاسی جماعتوں کے بشمول عثمانیہ یونیورسٹی کے طلبہ نے کانگریس میں شمولیت احتیار کی ۔ نومبر میں چارمینار تا گاندھی بھون تک 12فیصد مسلم تحفظات کیلئے ریالی منظم کی گئی اور کسانوں کے مسائل پر چلو اسمبلی احتجاج کا بھی انعقاد کیا گیا ۔ 16 ڈسمبر کو راہول گاندھی نے کانگریس کی صدارت قبول کی جس سے پارٹی کیڈر میں جوش و خروش پیدا ہوا ۔