یو پی ‘ مدھیہ پردیش ‘ راجستھان ‘ گجرات و چھتیس گڑھ میں مشینوں میں چھیڑ چھاڑ۔ امریکہ میںمقیم سائبر ماہر کا دعوی
لندن / نئی دہلی 21 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) ایک ہندوستانی سائبر ماہر نے ‘ جو امریکہ میں مقیم ہے ‘ یہ سنسنی خیز دعوی کیا ہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعہ بدعنوانیاں ہوئی تھیں ۔ ان کا دعوی ہے کہ ای وی ایم کو ہیک کیا جاسکتا ہے تاہم الیکشن کمیشن آف انڈیا نے اس الزام کو مسترد کردیا ہے ۔ لندن میں اسکائپ کے ذریعہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سید شجاع نامی ہندوستانی ماہر نے کہا کہ وہ 2014 میں ہندوستان سے فرار ہوگئے تھے کیونکہ ان کے کچھ ٹیم کے ساتھیوں کو ہلاک کردیا گیا تھا اور وہ بھی خطرہ محسوس کر رہے تھے ۔ حالانکہ وہ اسکائپ کے ذریعہ اسکرین پر نمودار ہوئے لیکن ان کا چہرہ نقاب میں تھا ۔ شجاع کا کہنا ہے کہ وہ امریکہ میں سیاسی پناہ حاصل کر رہا ہے ۔ اس کا کہنا ہے کہ ٹیلیکام کمپنی ریلائنس جیو نے کم فریکوینسی والے سگنلس فراہم کرتے ہوئے ای وی ایمس کو ہیک کرنے میں بی جے پی کی مدد کی تھی ۔ اس نے تاہم اپنے دعوی کے حق میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا ہے ۔ تاہم جیو 2014 میں آپریشن میں نہیں تھا اور اس کی خدمات کا ستمبر 2016 ء میں آغاز ہوا تھا ۔ شجاع کے اس دعوی سے زبردست ہنگامہ پیدا ہوگیا ہے ۔ اس نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے علاوہ سماجوادی پارٹی ‘ بہوجن سماج پارٹی ‘ عام آدمی پارٹی اور کانگریس بھی ای وی ایمس میں بدعنوانیوں میں ملوث ہیں۔ کسی بھی جماعت نے تاہم اس پر کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا ہے ۔ یہ پریس کانفرنس انڈین جرنلسٹس اسوسی ایشن ( یوروپ ) کے بیانر تلے ہوئی ۔ انہوں نے یہ دعوی کیا کہ بی جے پی کو حالیہ راجستھان ‘ چھتیس گڑھ اور مدھیہ پردیش انتخابات میں بھی کامیابی حاصل ہوجاتی اگر ان کی ٹیم نے بی جے پی کی ان کوششوں کو روکا نہیں ہوتا ۔ ان دھماکہ خیز دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کمیشن نے یہ واضح کیا کہ ای وی ایمس مکمل محفوظ ہیں اور وہ یہ غور کر رہا ہے کہ اس معاملہ میں کیا قانونی کارروائی کی جاسکتی ہے ۔ کمیشن نے ایک بیان میں کہا کہ حالانکہ وہ اس طرح کے الزامات میں فریق بننا نہیں چاہتا لیکن یہ وضاحت ضروری ہے کہ ووٹنگ مشین پوری طرح محفوظ ہیں اور یہ غور کیا جا رہا ہے کہ کمیشن اس پر کس طرح کی قانونی کارروائی کرسکتا ہے۔ کمیشن نے اعادہ کیا کہ اس کے ووٹنگ مشین بھارت الیکٹرنکس لمیٹیڈ اور الیکٹرانکس کارپوریشن آف انڈیا میں تیار کئے جاتے ہیں۔ ان کی سخت نگرانی ہوتی ہے اور سکیوریٹی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔ شجاع کا دعوی ہے کہ وہ ای سی آئی ایل کی ایک ٹیم کا حصہ رہا ہے ۔ ماضی میں کئی سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا تھا کہ ووٹنگ مشین میں چھیڑ چھاڑ کی جاسکتی ہے اسلئے بیالٹ پیپر پر الیکشن کروایا جائے ۔ شجاع کے دعوی کے فوری بعد چیف منسٹر مغربی بنگال ممتابنرجی نے کہا کہ اس مسئلہ کو الیکشن کمیشن سے رجوع کیا جائیگا ۔ شجاع کا الزام تھا کہ اترپردیش ‘ گجرات ‘ مدھیہ پردیش ‘ راجستھان ‘ چھتیس گڑھ اور دہلی میں 2014 ء انتخابات میں بدعنوانیاں کی گئی ہیں۔ اس کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے ای وی ایمس کو ہیک کیا تھا اور اس کیلئے ملٹری گریڈ کی فریکوینسی استعمال کی گئی تھی ۔