موقوفہ جائیدادوں کی آمدنی کا بہتر استعمال ، شیخ محمد اقبال کی سنجیدہ کوشش
حیدرآباد ۔ 26 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : اللہ رب العزت کی خوشنودی کے لیے کئے جانے والے ہر عمل میں نیت کے سدھار کے لیے پیارے نبی تاجدار مدینہ حضرت محمد ﷺ نے زور دیا ہے تاکہ نیک نیتی سے کئے جانے والے ہر چھوٹے عمل کا دنیا اور آخرت میں بہتر نتیجہ حاصل کیا جاسکے اور ہمارے اسلاف نے بھی نیک نیتی سے جن چھوٹے اور بڑوں کاموں کو انجام دیا ہے اس کے بہتر نتائج ہم آج بھی دیکھ سکتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ملت کے غریب افراد کی مدد کے لیے جو جائیدادیں وقف کی گئی ہیں ان سے آج بھی سینکڑوں غریب مسلمان استفادہ کررہے ہیں ۔ اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال کی جانب سے بہتر انداز میں وقف جائیدادوں کی آمدنی کا ریکارڈ اور انہیں مستحق اور غریب مسلمانوں میں تقسیم کرنے کے بہتر طریقہ سے کئی مسلمان استفادہ کررہے ہیں ۔ اس کی ایک کڑی مدینہ بلڈنگ کے نزد موجود ایک وقف جائیداد کی آمدنی سے غریب مسلمانوں اور خاص کر خواتین کا مستفید ہونا ہے ۔
مدینہ بلڈنگ اس نیک مقصد کے لیے وقف کی گئی تھی کہ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے مستحق اور غریب مسلمان لڑکیوں کی شادی اور بیماروں کے علاج کے لیے مدد کی جائے ۔ شیخ محمد اقبال نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہی اس عمارت کی آمدنی سے مستحق افراد کو فائدہ پہنچانے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی اور اس آمدنی کے حساب و کتاب کے لیے باضابطہ ایک الگ اکاونٹ استعمال کیا جارہا ہے ۔ اس سے قبل وقف بورڈ میں اس بلڈنگ کی آمدنی سے صحیح استفادہ کا کوئی موثر طریقہ کار نہیں تھا ۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ 8 مارچ 2014 تا رواں ماہ مئی تک اس عمارت کی آمدنی سے 100 خواتین کی مدد کی گئی ہے ۔ جن میں بیماروں کے علاج ، شادیوں اور تعلیمی اخراجات کے لیے معاشی مدد شامل ہے ۔ وقف بورڈ سے محصولہ تفصیلات کے بموجب گذشتہ 3 ماہ کے کرایوں سے جن 100 مسلم مستحق خواتین کی مدد کی گئی ہے ان میں 4 خواتین کو فی کس 10 ہزار ، 49 خواتین کو فی کس 5 ہزار ، 13 افراد کو 7 ہزار ، 35 خواتین کو فی کس 3 ہزار کے علاوہ بعض مستحق افراد کو 2 یا 4 ہزار روپئے فی کس فراہم کئے گئے ہیں ۔ علاوہ ازیں ان 3 ماہ کی آمدنی سے مستحق خواتین میں 4 لاکھ 70 ہزار 500 روپئے تقسیم کئے گئے ہیں ۔ مستحق خواتین کو جو مالی تعاون فراہم کیا گیا ہے اس کی باضابطہ تفصیلات جن میں سلسلہ نمبر ، فائل نمبر ، آرڈر نمبر ، استفادہ کنندہ کا نام ، رقم کی مقدار ، تاریخ ، مالی تعاون فراہم کرنے کی وجہ اور چیک کے ذریعہ دی جانے والی دیگر تفصیلات بھی درج ہیں ۔ مالی مدد کے لیے ایک منظم طریقہ کار بھی ہے ۔ جس میں سب سے پہلے درخواست قبول کی جاتی ہے ۔ جس پر تحقیق ہونے اور اطمینان حاصل کرنے کے بعد رقم کی اجرائی عمل میں آتی ہے ۔
منظم طریقہ کی ایک مثال یہ ہے کہ بیٹے کی شدید بیماری کی وجہ سے موت واقع ہونے کے بعد ان کی والدہ صابرہ بیگم کو 10 ہزار روپئے ، سید صادق اسماعیل کو علاج کے لیے 5 ہزار ، مہر النساء کو تعلیمی اخراجات کے لیے 4 ہزار اور شیخ مختار کو تعلیمی اخراجات کے لیے 5 ہزار روپئے جاری کئے ہیں ۔ یاد رہے کہ مدینہ بلڈنگ کے نزد اس عمارت کو نیک نیتی سے وقف کرنے کے ثمر آور نتائج آج بھی برآمد ہوا ہے ۔ لیکن ریاست میں ایک لاکھ 60 ہزار ایکڑ وقف اراضی ہے جس سے بورڈ کو سالانہ صرف 7 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوتی ہے اور اس آمدنی سے بورڈ کے 200 افراد پر مشتمل عملہ کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات بھی برداشت کئے جاتے ہیں جب کہ صرف میدک میں 25 ہزار ایکڑ وقف اراضی ہے جس سے صرف 1.5 لاکھ روپئے کی آمدنی ہوتی ہے ۔ شیخ محمد اقبال کی سرپرستی میں بورڈ نے منظم طریقہ سے وقف اراضیات کی آمدنی سے مستحق مسلمانوں کی مدد کو یقینی بنایا ہے۔ اس کے باوجود اس دور میں کروڑہا روپئے کی اوقافی جائیدادوں کو کوڑیوں کے دام استعمال ہونے کے سلسلے کو ختم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کروڑہا روپیوں کی جائیدادوں سے کروڑہا روپئے کی آمدنی کو یقینی بناتے ہوئے ملت کے غریبوں کے سینکڑوں مسائل کو حل کیا جاسکے ۔۔