اقساط پر خریدی گئی گاڑیوں پر اضافی ٹیکس

ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں پر 0.5 فیصدٹیکس عائد کرنے حکومت کا فیصلہ
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ڈسمبر (سیاست نیوز) اقساط پر گاڑیوں کی خریداری کے بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے حکومت تلنگانہ نے ٹرانسپورٹ کی گاڑیوں کی خریدی پر 0.5 فیصد اضافی ٹیکس عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ حکومت کی آمدنی میں اضافہ کو یقینی بنایا جاسکے۔ اقساط پر خریدی جانے والی ٹرانسپورٹ گاڑیاں ڈی سی ایم، بس، آٹو ٹرالی، آٹو، ویان وغیرہ کی خریدی پر جو دستاویزات تیار کئے جاتے ہیں، ان دستاویزات پر حکومت نے 0.5 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی عائد کردی ہے۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ جی او نمبر 55 کے مطابق اقساط پر خریدی جانے والی گاڑیوں کے دستاویزات کی تیاری پر معاہدے کی جملہ رقم پر 0.5 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی ادا کرنی ہوگی۔ بتایا جاتا ہیکہ فی الحال 90 فیصد لوگ گاڑیوں کی اقساط پر خریدی کو ترجیح دے رہے ہیں اور دستاویزات کی تیاری میں اگر حکومت 0.5 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی وصول کرتی ہے تو ایسی صورت میں کروڑہا روپئے حاصل ہونے کی توقع ہے۔ 26 نومبر کو جاری کردہ سرکاری احکامات میں یہ واضح کردیا گیا ہیکہ خریدار اور فینانسر دونوں اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ گاڑی کے جسٹریشن سے قبل اسٹامپ ڈیوٹی کی ادائیگی یقینی بنائیں۔ اس بات کی صراحت موجود نہیں ہیکہ اسٹامپ ڈیوٹی کی وصولی کا مسئلہ فینانس کی رقم کی ادائیگی کے بعد ہوگا یا ابتداء میں ہی اس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔ فینانس کمپنیز بالخصوص بینکرس کا کہنا ہیکہ حکومت کی جانب سے عائدکی جانے والی 0.5 فیصد اسٹامپ ڈیوٹی کی ادائیگی خریدار کی ذمہ داری ہوگی۔ خانگی فینانسرس کا بھی یہی کہنا ہیکہ حکومت کی جانب سے عائد کردہ نئی ڈیوٹی کا بوجھ خریداروں پر عائد ہوگا۔ اس اقدام سے غریب آٹو ڈرائیورس متاثر ہوں گے جوکہ آٹو مالک بننے کی کوشش میں فینانسر سے گاڑیاں حاصل کرتے ہیں۔ حکومت تلنگانہ کی جانب سے عائد کئے گئے اس نئے محصول کے متعلق مسٹر ایم دیانند جنرل سکریٹری آٹو اینڈ موٹر ویلفیر اسوسی ایشن کا کہنا ہیکہ یہ درحقیقت دن دہاڑے ڈکیتی کے مترادف ہے چونکہ تلنگانہ راشٹرا سمیتی نے اقتدار حاصل کرنے سے قبل اس بات کا وعدہ کیا تھا کہ اقتدار حاصل ہونے پر آٹو یا ٹرالی پر کسی قسم کے محصولات عائد نہیں کئے جائیں گے لیکن اسٹامپ ڈیوٹی کے نام پر 0.5 فیصد رقم کی وصولی یکمشت ٹیکس وصولی کے مترادف ہے۔