پٹنہ ۔ 6 ۔ نومبر : ( سیاست ڈاٹ کام ) : وزیر اعلی بہار جتن رام مانجھی کے داماد دیویندر مانجھی نے آج ایک تنازعہ پیدا ہونے کے بعد استعفیٰ دیدیا جہاں ان کے سسر اور وزیر اعلی پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے پرسنل اسسٹنٹ کے عہدہ پر اپنے رشتہ دار کی تقرری کرتے ہوئے اپنے اختیارات کا بیجا استعمال کیا ہے ۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی کے ساتھ باہم تبادلہ خیال کرنے کے بعد انہوں نے اپنا استعفیٰ پیش کردیا ہے ۔ بعد ازاں انہوں نے اس تنازعہ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کے سسر وزیر اعلیٰ کے عہدہ پر فائز نہیں ہوئے تھے ، اس سے قبل ہی وہ ان کے ساتھ کام کرتے آرہے ہیں ۔ اس وقت لوگوں نے ان پر انگلیاں کیوں نہیں اٹھائیں ؟ اگر اس وقت اعتراض کیا گیا ہوتا تو وہ ( دیویندر ) اسی وقت مستعفی ہوگئے ہوتے ۔ ’ رشتہ داروں ‘ کی اصطلاح پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کی وضاحت کی جانی چاہئے تھی کہ رشتہ داروں کا مطلب کیا ہوتا ہے ۔ کیا خونی رشتے ، قریبی رشتے جیسے بیٹا ،
بیٹی ، بھانجہ ، بھانجی اور کیا قانونی رشتے جیسے داماد بہو وغیرہ بھی اسی زمرے میں آتے ہیں ؟ اگر انہیں ( دیویندر یہ ) پہلے سے معلوم ہوتا کہ قانونی رشتے بھی ’ رشتہ داروں ‘ کی اصطلاح میں شامل ہیں تو انہوں نے سرے سے کوئی عہدہ قبول ہی نہیں کیا ہوتا ۔ دیویندر مانجھی نے البتہ یہ بات بھی کہی کہ وہ استعفیٰ کے باوجود اپنے سسر کے ساتھ کام کرتے رہیں گے ۔ یہ دراصل پارٹی سے باہر کے لوگوں کی سازش ہے جو بہار کو ترقی یافتہ دیکھنا نہیں چاہتے ۔ یاد رہے کہ ریاستی کابینہ کے سکریٹریٹ سے جاریہ سال جون میں ایک اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس میں جتن رام مانجھی کو اپنے ہی داماد دیویندر مانجھی کو اپنا پرسنل اسسٹنٹ مقرر کرنے کی اطلاع دی گئی تھی جب کہ مانجھی خاندان کے ہی ایک اور فرد ستیندر کمار کی بطور چپراسی تقرری عمل میں آئی تھی ۔
اور یہ دونوں ہی تقررات ریاستی کابینہ سکریٹریٹ ڈپارٹمنٹ کے 23 مئی 2000 کو جاری کردہ احکام کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں جس میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ ریاست کا کوئی بھی وزیر اپنے رشتہ دار کو اپنا پرسنل اسسٹنٹ ( شخصی معاون ) مقرر نہیں کرسکتا ۔۔