ڈبرو گڑھ۔ یکم اپریل، ( سیاست ڈاٹ کام ) ایسا معلوم ہوتا ہے کہ آسام میں بھی مودی لہر اپنا کام کررہی ہے کیونکہ جن تین انتخابی ریالیوں میں مودی نے شرکت کی ہے وہاں عوام کا ہجوم اُمڈ پڑا تھا، جن میں مسلمانوں، چائے کے باغات میں کام کرنے والے مزدوروں اور قبائیلیوں کی بھی قابل لحاظ تعداد موجود تھی اور وہ نریندر مودی کی تائید میں نعرہ بازی کررہے تھے۔
اپنی ریالیوں میں مودی نے کانگریس کے خلاف اپنے دل کی بھڑاس نکالی اور کہا کہ کانگریس ایک بدعنوان اور ’ ہاتھ کی صفائی ‘ دکھانے والی پارٹی ہے۔ حیرت انگیز طور پر جن تین حلقوں میں مودی کی ریالیاں منعقد کی گئی تھیں وہیں کانگریس کی ریالیاں بھی منعقد کی گئی تھیں جہاں منموہن سنگھ، سونیا گاندھی اور راہول گاندھی نے بھی شرکت کی تھی لیکن وہاں عوام کی کثیر تعداد نہیں دیکھی گئی۔ اس موقع پر57سالہ مسلمان ناظم الدین احمد نے جو ریالی کے مقام سے قریب ہی رہتے ہیں اور جو روایتی طور پر کانگریس کے حامی ہیں، نے کہا کہ انہوں نے آج تک جورہاٹ لوک سبھا انتخابی حلقہ میں عوام کا ایسا ہجوم نہیں دیکھا اور شاید یہی وجہ ہے کہ عوام کی کثیر تعداد نے مودی کے حوصلے بھی بلند کردیئے ہیں اور وہ مرکزی حکومت کو نشانہ بنارہے ہیں۔
مودی نے کہا کہ تھا کہ عوام نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ ایسے لوگوں کو ضرور سزا دیں گے جنہوں نے ان کے پیسے لوٹ لئے اور کوئی بھی خاطی بچ نہیں سکے گا۔ مودی نے بسوا ناتھ چریالی، گوگامکھ اور سیوا ساگر حلقہ رائے دہی میں منعقدہ ریالیوں سے خطاب کیا جہاںتینوں نشستوں پر اب تک کانگریس کا قبضہ رہا ہے ۔ مودی نے اس موقع پر خود کانگریس قائد اور سابق وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی کے ایک بیان کا حوالہ دیا جہاں انہوں نے بدعنوانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اگر کسی فلاحی اسکیم کے لئے ایک روپیہ خرچ کرتی ہے تو اس میں سے صرف 15پیسے ہی استفادہ کنندگان کو ملتے ہیں اور مابقی 85پیسے درمیانی لوگ کھاجاتے ہیں۔ مودی نے کہا کہ کانگریس پہلے ہاتھ جوڑتی ہے اس کے بعد آپ کے ہاتھ پکڑ لیتی ہے اور آخر کار ’’ ہاتھ کی صفائی‘‘ شروع کردیتی ہے، کانگریس میں نہ کوئی نیتا ہے، نہ نیتی ہے اور نہ نیت ہے۔