’’ہمیں زبردستی یونیورسٹی سے نکال باہر کیا گیا ‘‘

سرینگر۔ 6 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سوامی وویکانند یونیورسٹی، میرٹھ کے معطل کشمیری طلباء نے آج سرینگر میں لال چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ پر ان کے ساتھ انتہائی ناروا سلوک اختیار کرنے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کی سکیورٹی میں معطل طلباء کو غازی آباد اور دہلی ریلوے اسٹیشن پر چھوڑ دیا گیا۔ ایک طالب علم مجیب الرحمن نے کہا کہ ہم دونوں ٹیموں کی تعریف کررہے تھے کہ میچ کے دوران ہماری دلچسپی صرف کرکٹ پر تھی اور ہر لمحہ کا ہم لطف اٹھا رہے تھے لیکن جیسے ہی پاکستانی ٹیم جیت کے قریب پہونچی، دیگر طلباء کا طرز عمل بالکل بدل گیا۔ انہوں نے ہمیں پاکستانی اور دہشت گرد کہنا شروع کردیا۔ ایک اور طالب علم اعجاز احمد بٹ نے جو چہارشنبہ کو واپس ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی حکام نے ان سے اندرون 10 منٹ اپنا سامان لے کر یونیورسٹی سے باہر نکل جانے کا حکم دیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ کیمپس کا تخلیہ نہ کریں تو لوگ انہیں ہلاک کردیں گے۔ کئی طلباء سرینگر واپس ہوچکے ہیں جبکہ بعض اپنے گھر لوٹنے سے خوفزدہ ہیں۔

کشمیر طلبہ کے خلاف غداری کا مقدمہ واپس لیا گیا
میرٹھ 6مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت اتر پردیش نے کشمیر ی طلبہ پر عائد کردہ غداری کے الزامات کو واپس لے لیا ہے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ستائش کرنے پر حکومت نے کل غداری کا الزام عائد کیا تھا۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر نے غداری کے الزامات پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا تھا۔