نئی دہلی 25 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی نے آج کہاکہ 2002 ء کے فسادات پر اُنھیں افسوس ہے لیکن قصور کا احساس یا ندامت نہیں ہے اور حتیٰ کہ کوئی عدالت اُنھیں قصوروار کہنے کے قریب بھی نہیں پہونچی۔ مودی نے کہاکہ فسادات کے بعد سے وہ گزشتہ 12 سال سے عوامی تنقیدوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ لیکن اُنھوں نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ میڈیا کو اُس کا کام کرنے دیا جائے اور کوئی ٹکراؤ نہیں کیا جائے گا۔ برطانوی مصنف اور ٹی وی پروڈیوسر اینڈی مرینو کی تحریر کردہ اور حال ہی میں شائع شدہ سوانح حیات میں نریندر مودی کے حوالہ سے ان باتوں کا انکشاف کیا گیا۔ مودی نے مزید کہاکہ ’’میں نے ٹکراؤ پر اپنا وقت برباد نہیں کیا‘‘۔
’’نریندر مودی : ایک سیاسی سوانح عمری‘‘ کے زیرعنوان کتاب میں مرینو نے کہاکہ کئی ہفتوں تک انٹرویو کے علاوہ مودی نے اپنی ریالیوں میں شرکت کیلئے ہیلی کاپٹر میں ان کے ساتھ سفر کے دوران اُنھیں تفصیلات فراہم کیا تھا جنھیں وہ قلمبند کررہے ہیں۔ 2002 ء کے فرقہ وارانہ فسادات کے بارے میں مودی نے کہاکہ ’’جو کچھ ہوا اس کیلئے میں دُکھ محسوس کرتا ہوں لیکن کوئی احساس قصور یا ندامت نہیں ہے اور حتیٰ کہ کوئی عدالت بھی مجھے قصوروار قرار دینے کے قریب نہیں پہونچی‘‘۔ ہارپر کانس کی طرف سے مطبوعہ 310 صفحات پر مشتمل اس کتاب میں چند غیر مطبوعہ اور غیر توثیق شدہ دستاویزات و تفصیلات کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔
اس بات کا انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ فسادات کے بعد مودی نے چیف منسٹر کے عہدہ سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کرلیا تھا لیکن ان کی پارٹی بی جے پی نے بدستور اس عہدہ پر برقرار رہنے دیا۔ مرینو نے کہاکہ بی جے پی کے مرد آہن نریندر مودی نے کسی انٹرویو میں غالباً پہلی مرتبہ ریکارڈ پر صرف ان (مرینو) سے یہ کہا تھا کہ فسادات کے بعد چیف منسٹر کے عہدہ پر مزید برقرار رہنا نہیں چاہتا تھا کیونکہ اُنھوں (مودی) نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ ان کے سبب بدترین ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے ریاستی عوام کے لئے (عہدہ پر برقرار رہنا) غیر منصفانہ ہوگا‘‘۔
مودی گھر کے بزرگوں کا ادب نہیں کرتے:عمر عبداللہ
کتھوا ۔ 25 ۔ مارچ (سیاست ڈاٹ کام)نریندر مودی پر سینئر بی جے پی لیڈر کو نظرانداز اور ان کی توہین کا الزام عائد کرتے ہوئے چیف منسٹر عمر عبداللہ نے آج کہا کہ وہ جب اپنے ارکان خاندان کا ہی احترام نہیں کرسکتے تو ملک کے عوام کا احترام کیسے کریں گے۔ عمر عبداللہ نے ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مودی اپنے گھر کے بڑوں کا ادب نہیں کر رہے ہیں، وہ ملک کے بڑے و بزرگوں کا ادب کیا کریں گے ۔ عوام کو یہ سوچنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ہماری تہذیب ہے کہ بڑے اور بزرگوں کا خواہ وہ کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں، ادب و احترام کیا جاتا ہے لیکن انہیں یہ کہتے ہوئے افسوس ہورہا ہے کہ مودی بزرگوں کا ادب نہیں کرتے، خواہ وہ ایل کے اڈوانی، جسونت سنگھ یا کوئی اور ہوں۔ ایسے میں وہ سڑکوں پر رہنے والے عوام کا کس طرح ادب و احترام کریں گے ؟