واشنگٹن 8 اگست (سیاست ڈاٹ کام)صدر امریکہ بارک اوباما نے اسلامی عسکریت پسندوں پر’’چُن چُن کر حملہ کرنے ‘‘کا امریکہ فوج کو اختیار دیدیا ۔ علاوہ ازیں غذا اور پانی کے پیاکٹس شمالی مغربی عراق کے پہاڑی علاقہ میں جہاں لسانی اقلیتوں کے ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں گرانے کی ہدایت بھی دی۔ رات دیر گئے ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ امریکہ عراقی اقلیتوں کی جو پہاڑیوں میں پھنسے ہوئے ہیں نسل کشی کو روکنے کی صلاحیت رکھنے کے باوجود اپنی آنکھیں ’’بند کر کے نہیں بیٹھ سکتا‘‘۔ اوباما نے کہا کہ انہوں نے فوج کو دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں پر اربیل کی سمت پیشرفت کرنے پر فضائی حملہ کرنے کا اختیار دیدیا ہے ۔ 9 منٹ طویل اپنی تقریر میںبارک اوباما نے اس فیصلہ کی وجوہات کی وضاحت کی تاہم ادعا کیا کہ امریکہ کی زمینی فوج عراق روانہ نہیں کی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ جب امریکیوں کی جانیں خطرہ میں پڑ جائیں یا ہزاروں بے قصور شہری خطرے میںہوں تو امریکہ خاموش نہیں رہ سکتا ۔ انہوں نے کہا کہ عراق کے عیسائی عراق کے سب سے بڑے شہر سے فرار ہوکر محفوظ علاقوں میں منتقل ہورہے ہیںکیونکہ عیسائی اکثریت کے علاقوں پر دولت اسلامیہ کے عسکریت پسندوں کا قبضہ ہوگیا ہے ۔
انہوں نے عہد کیا کہ عراق میں ایک اور جنگ میں امریکہ ملوث نہیں ہوگا ۔ وزیر دفاع چک ہیگل نے کہا کہ فوج عراق میں فضائی حملہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس کے علاوہ فضائی حملے امریکی ارکان عملہ کو آئی ایس آئی ایل کے دہشت گردوں کے قافلوں سے محفوظ کرے کیلئے کئے جائیں گے جو امکان ہے کہ جو اربیل کی جانب پیشرفت کریں۔ انہوں نے کہا کہ عراق میں امریکی کی یہ مہم خالص انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہے ۔پینے کا پانی اور غذا کے پیاکٹس کی 72 بنڈیاں بذریعہ طیارہ روانہ کی گئیں ہیں جو پہاڑیوں میں پھنسے ہوئے بھوکے پیاسے مذہبی اقلیت کے ارکان کیلئے طیاروں سے گرائی جائیں گی۔