’’پولیس نے سادہ کاغذات پر دستخط کیلئے مجبور کیا‘‘

کارپوریٹ جاسوسی کیس کے چار ملزمین کا الزام ۔ ایک اور گرفتاری پرمحروسین کی تعداد 13
نئی دہلی ۔23 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) کارپوریٹ جاسوسی کیس میں گرفتار ملزمین میں سے چار نے آج یہ الزام عائد کیاکہ انھیں پولیس نے تحویل میں تفتیش کے دوران سادہ کاغذات پر دستخط کے لئے مجبور کیا ہے ۔ ’’ہم سے سادہ کاغذات پر دستخط کروائی گئی ، یہ کیا ہورہا ہے ؟ ‘‘ یہ بات شانتانو سائیکیا نے پولیس تحویل میں اُنھیں کمرۂ عدالت تک لے جانے کے دوران کہی ۔ انھوں نے میڈیا والوں کو بتایا کہ ’’میں نے وہ کبھی نہیں کیا جس کا میرے خیال الزام عائد ہے ۔ میں گزشتہ 30 سال سے جرنلسٹ ہوں اور مجھے نشانہ بنایا گیاہے ‘‘ ۔ اُن کے وکیل نے بھی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ دھیرج متل کے روبرو ان الزامات کا اعادہ کیا جہاں دیگر ملزمین کو بھی اُن کی سہ روزہ پولیس تحویل کے اختتام پر پیش کیا گیا ۔ دیگر تین ملزمین للتا پرساد ، راکیش کمار اور پرایاس جین نے بھی اسی طرح کے الزامات لگائے ۔ یہ چاروں ملزمین کو 11 روز کیلئے 6 مارچ تک عدالتی تحویل میںبھیج دیا گیا ، جبکہ دہلی پولیس نے کہا کہ اُنھیں اب تحویل میں ان سے تفتیش کرنے کی ضرورت نہیں ہے ۔ ایک اور شخص لوکیش جو نوئیڈا میں قائم کنسلٹنسی فرم میں کام کرتا ہے ، اُسے بھی آج گرفتار کرلیا گیا اور پولیس کا دعویٰ ہے کہ اُس کے قبضہ سے کوئلہ ، برقی اور دیگر وزارتوں سے متعلق ’’حساس ‘‘دستاویزات برآمد کی گئی ہیں۔ اس تازہ گرفتاری سے پولیس کے جال میں آنے والوں کی تعداد 13 ہوگئی ہے ۔ اُسے دوارکا کورٹ میں چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ ستیش کمار اروڑہ کے روبرو پیش کیا گیا ، جنھوں نے اُسے پانچ روز کیلئے پولیس تحویل میں اس بنیاد پر بھیج دیا کہ اُس سے پوچھ تاچھ کرنا پڑے گا تاکہ اس سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کیس میں اُس کے ساتھ گٹھ جوڑ کرنے والے دیگر افراد کو بھی گرفتار کیا جاسکے ۔