’’میں بیف کھاتا ہوں، کون ہے جو مجھے روک سکتا ہے؟‘‘

آئیزوال ۔ 27 مئی (سیاست ڈاٹ کام) بڑے جانور کے گوشت (بیف) کے استعمال پر نریندر مودی کابینہ کے دو وزراء کے درمیان شدید اختلافات منظرعام پر آ گئے۔ مملکتی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی نے حال ہی میں ایک ٹیلی ویژن چینل پر مباحثہ کے دوران کہا تھاکہ ’’بیف کھائے بغیر زندہ نہ رہنے والوں کیلئے ہندوستان میںکوئی جگہ نہیں ہے وہ پاکستان یا کسی عرب ملک کو چلے جائیں‘‘۔ جس کے جواب میں مملکتی وزیرداخلہ کرن رجیجو نے اپنے کابینی ساتھی کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں بیف کھاتا ہوں اور کون ہے جو مجھے پاکستان بھیج سکتا ہے‘‘۔ کرن رجیجو نے میزورم کے دارالحکومت میں ایک پریس سے خطاب کے دوران ایک سوال پر جواب دیا کہ ’’میں بھی بیف کھاتا ہوں۔ کیا کوئی مجھے بیف کھانے سے روک سکتا ہے؟‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’میرا تعلق اروناچل پردیش سے ہے۔ میں بیف کھاتا ہوں۔ کسی کی شخصی غدا کے بارے میں اس طرح کا شدید موقف اختیار نہیں کیا جانا چاہئے‘‘۔ کرن رجیجو نے کہا کہ ہندوستان ایک جمہوری اور ہمہ مذہبی ملک ہے۔ سب کو اپنی پسند اور مرضی کے مطابق طرزحیات اختیار کرنے کی آزادی ہے۔ چنانچہ ہر کسی کو اپنے ہموطنوں کے عقائد اور طرزحیات کا احترام کرنا چاہئے۔ واضح رہیکہ مختار عباس نقوی بعد میں وضاحت کرتے ہوئے اپنے بیان سے منحرف ہوگئے تھے۔ اپوزیشن کانگریس کے علاوہ خود وزیرفینانس ارون جیٹلی نے بھی نقوی کے بیان پر ناراضگی و ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔