’’لائبریری میں لڑکیاں نہیں آسکتیں‘‘

علیگڑھ 11 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل فیڈریشن آف انڈین ویمنس کی جنرل سکریٹری اینی راجہ نے آج علیگڑھ مسلم یونیورٹسی کے وائس چانسلر لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ) ضمیر الدین شاہ کے اس بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایاکہ لائبریری میں موجود لڑکیاں، لڑکوں کی توجہ پڑھائی سے ہٹا سکتی ہیں۔ اینی راجہ نے کہا کہ ضمیر الدین شاہ کو ایسا تنازعہ بیان دینے کے بعد اپنے عہدہ پر بنے رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ یاد رہے کہ وائس چانسلر نے ویمنس کالج کی طالبات کے مسلم یونیورسٹی کی جانب سے چلائی جارہی مولانا آزاد لائبریری تک رسائی کے مطالبہ کو یہ کہہ کر مسترد کردیاتھا کہ اگر طالبات کو اجازت دی گئی تو اس لائبریری میں طلباء کی تعداد چار گنا زیادہ ہوجائے گی اور لائبریری میں اتنی گنجائش نہیں۔ اینی راجہ کے مطابق ضمیر الدین شاہ کا یہ بیان ایک بیان ذہنیت کی غماز کرتا ہے۔ یہاں تک کہ نئے قوانین کے مطابق بھی اگر کوئی شخص کسی قانون کا تعاقب کرتا ہے تو وہ جرم کے ارتکاب کے زمرے میں آئے گا ۔ لہذا ضمیر الدین شاہ صاحب کا طلباء کے بارے میں جو الزام ہے،

وہ اگر صحیح ہے تو انہیں طلباء کے خلاف کارروائی کرنا چاہئے ۔ اینی راجہ نے مزید کہا کہ اگر لڑکوں کی زائد تعداد آنے سے لائبریری میں گنجائش نہیں ہوئی تو یہ یونیورسٹی کے انفراسٹرکچر کا مسئلہ ہے جس کی یکسوئی کی جانی چاہئے لڑکیوں کو روکنے سے کیا فائدہ۔ لائبریری تمام طلباء یکساں طور پر استعمال کرتے ہیں۔ دریں اثناء کانگرس قائد راشد علوی نے بھی ضمیر الدین شاہ کے تنازعہ بیان کی مذمت کی اور کہا کہ وائس چانسلر جیسی شخصیت کو ایسے بیانات دینے سے گریز کرنا چاہئے ۔ یونیورسٹی کی مولانا آزاد لائبریری میں کتابوں کا بہترین ذخیرہ موجود ہے جس کا موازنہ ویمنس کالج لائبریری سے نہیں کیا جاسکتا اور یہی وجہ ہے کہ ویمنس کالج کی طالبات کو مولانا آزاد لائبریری تک رسائی کی اجازت طلب کی گئی تھی۔ یہ بات بھی یہاں قابل ذکر ہے کہ ویمنس کالج کی طالبات کو مولانا آزاد لائبریری کی رکنیت کبھی نہیں دی گئی۔