’’شاہ سلمان کی قیادت میں ریاض سے مفاہمت ممکن ہے‘‘

تہران۔24 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ایران کی مصالحتی کونسل کے چیرمین اور سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے کہا ہے کہ ایران کی بر سر اقتدار اشرافیہ میں شامل انتہا پسند عناصر سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بگاڑنے کے ذمہ دار ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ریاض کے نئے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی قیادت میں سعودی عرب کے ساتھ تہران کی مصالحت کے قوی امکانات موجود ہیں۔اپنے ایک انٹرویو میں گارڈین کونسل کے سربراہ نے سعودی عرب کے مرحوم فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیزکی خدمات کو سراہا اور ان سے ہونے والی اپنی ملاقاتوں کا فخریہ انداز میں ذکر کیا۔ ہاشمی رفسنجانی نے کہا کہ موجودہ خادم الحرمین الشریفین کے ساتھ ایران کی مفاہمت کے قوی امکانات موجود ہیں۔ میرے ان کے ساتھ اس وقت کے برادرانہ تعلقات قائم ہیں جب وہ ریاض کے گورنر تھے۔سابق صدر نے دستوری کونسل کے سربراہ آیت اللہ علی جنتی کی جانب سے ‘

غیر سفارتی’ اور ‘انتہا پسندانہ’ بیانات جاری کیے جانے کی شدید مذمت کی۔ بالخصوص شاہ عبداللہ کی وفات پر خوشی کے اظہار پر انہوں نے آیت اللہ جنتی کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ ان جیسے لوگ اپنے انتہا پسندانہ رحجانات کے باعث ایران اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں۔انہوں نے تسلیم کیا کہ تہران اور ریاض کے درمیان تعلقات میں کشیدگی شام، لبنان اور یمن کی موجودہ صورت حال کا نتیجہ ہے تاہم یہ اختلافات ایسے نہیں کہ انہیں دور نہ کیا جا سکے۔ ماضی میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان اس نوعیت کے اختلافات رہے ہیں لیکن میرے دور حکومت میں دونوں برادر ملک ایک دوسرے کے بہت قریب آ گئے تھے۔علی اکبر ہاشمی رفسنجانی نے شاہ سلمان سے ماضی میں ہونے والی ایک ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سلمان بن عبدالعزیز نے بہت پہلے تہران اور ریاض کے درمیان مضبوط تعلقات کے قیام کی ضرورت پر زور دیا تھا۔ مجھے امید ہے کہ وہ آج بھی اپنے اس موقف پر قائم ہوں گے۔