’’جہاں چاہ وہاں راہ‘‘

سمندر کے کنارے ایک مچھیرا رہتا تھا ۔ اس کا ایک لڑکا تھا ۔ لڑکے کا نام شاہ رُخ تھا ۔ ایک دفعہ مچھیرا سمندر میں مچھلیاں پکڑنے کیلئے گیا ۔ اچانک طوفان آیا ۔ مچھیرے کی کشتی اُلٹ گئی اور قسمت نے اس کا ساتھ نہیں دیا اور وہ مر گیا ۔
مچھیرے کے لڑکے کو اب صرف اس کی ماں کا ہی سہارا تھا ۔ اس کی ماں محنت مزدوری کر کے پیٹ بھرتی تھی ۔ شاہ رخ اسکول جانے لگا لیکن اس کے پاس سلیٹ اور پنسل تک نہیں تھی ۔ وہ اس کے لئے پیسے کہاں سے لاتا ؟ امتحان قریب تھا ۔ اسے فکر تھی کہ پڑھائی صحیح ڈھنگ سے کس طرح ہوگی ۔ اس کے دماغ میں ایک ترکیب آئی اس نے ایک بڑی لکڑی لی صبح سویرے سمندر کے کنارے چلا گیا ۔ ساحل کی ریت پر وہ اس لکڑی کی مدد سے حساب کرنے گا ۔ ریت کی اتنی بڑی سلیٹ اور ٹوٹنے کا بھی ڈر نہیں اور اس کے لئے پنسل کی بھی ضرورت نہیں وہ روز سویرے سمندر کے کنارے آکر حساب حل کرتا تھا اس طرح محنت سے پڑھائی کر کے وہ امتحان میں اول نمبر سے کامیاب ہوا ۔ بچو! یاد رکھو خواہش ہو تو مشکلات حل ہو جاتی ہیں ۔