برلن ۔ 3 جون (سیاست ڈاٹ کام) صدر مصر عبدالفتح السیسی اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل کی مشترکہ پریس کانفرنس آج الجھن اور ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگئی۔ ایک خاتون نے اس وقت جب پریس کانفرنس جاری تھی، فتح السیسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ’’وہ ایک قاتل ہے‘‘۔ سیکوریٹی حکام نے اس خاتون کو یہاں سے ہٹا دیا۔ دیگر نے بھی کمرہ سے باہر آ کر ’’فوجی اقتدار ختم کرو‘‘ کے نعرے لگانے شروع کردیئے۔ اس وقت السیسی کے حامیوں نے ’’مصر زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ اس دوران دونوں قائدین کمرہ سے باہر نکل گئے۔ نیوز کانفرنس کے دوران السیسی نے اپنے پیشرو محمد مرسی کو گذشتہ ماہ سنائی گئی سزائے موت کا دفاع کیا۔ انہوں نے کہا کہ مرسی اس فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کرسکتے ہیں۔ مرکل نے کہا کہ انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور سزائے موت جیسے مسائل پر بات کی جن پر دونوں ممالک مختلف رائے رکھتے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی میں مصر ایک اہم پارٹنر ہے۔ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے برلن میں یہ نیوز کانفرنس مقرر کی تھی۔ بتایا جاتا ہیکہ خاتون رپورٹر نے السیسی کے خلاف نعرے لگائے اور اس کے جواب میں مصر کے رپورٹرس نے ’’مصر زندہ باد‘‘ کے نعرے لگائے۔ السیسی دو روزہ دورہ پر برلن آئے ہوئے ہیں اور یہاں ان کا دورہ متنازعہ بن گیا ہے۔ انسانی حقوق کارکنوں نے سڑکوں پر احتجاجی مظاہرے کئے۔ اسپیکر فوربرٹ لیمرٹ نے مصر میں جمہوریت کے فقدان اور سیاسی اپوزیشن کے خلاف جاری مہم کے خلاف السیسی سے ملاقات نہیں کی۔ احتجاجی برلن میں صدارتی محل کے روبرو بھی جمع ہوگئے تھے جہاں السیسی کا فوجی اعزاز کے ساتھ خیرمقدم کیا گیا۔