’ہتھیار ڈال دو اور امن مذاکرات کا آغاز کرو‘

واشنگٹن۔ 19؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام)۔ امریکہ نے افغانستان کے طالبان سے خواہش کی ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور امن مذاکرات کا آغاز کریں، کیونکہ کابل کے مقبول ریسٹورنٹ پر خودکش حملہ جس سے 21 افراد بشمول کئی غیر ملکی شہری ہلاک ہوگئے ہیں، قابل مذمت ہے۔ وائیٹ ہاؤس پریس سکریٹری جے کارنی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ طالبان سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ہتھیار ڈال دیں اور امن بات چیت شروع کریں۔ اس سے یقینی طور پر تنازعات کی یکسوئی ممکن ہے۔ ہندوستانی نژاد برطانوی سیاستداں اُن 21 افراد میں شامل ہیں جو کل شام طالبان کے خودکش حملہ میں ہلاک ہوئے تھے۔ جے کارنی نے کہا کہ اس حملہ کا کوئی جواز نہیں ہے۔ یہ لوگ افغان عوام کو ایک بہتر مستقبل، اعلیٰ تر تعلیم اور امریکی یونیورسٹی سے معاشی امداد دلوانے روزانہ سرگرم تھے۔ وہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اور دیگر تنظیموں سے افغانستان کو مالی امداد دلوانا چاہتے تھے۔ انھوں نے افغان فوج کے فوری اور ماہرانہ و عاجلانہ کارروائی کی ستائش کی اور سوگوار خاندانوں سے اظہار تعزیت کیا۔

اقوام متحدہ جنرل سکریٹری بانکی مون نے اس حملہ کو ایک اور المناک لمحہ قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ تہہ دِل سے امریکہ کے بصرہ حسن، پاکستان کی نسرین جمال، لبنان کے خانجار ویبل عبداللہ اور روس کے وادم نذاروف کے ارکان خاندان کو تعزیت پیش کرتے ہیں ۔ انھوں نے تیقن دیا کہ تمام خاطیوں کو انصاف کے کٹھرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ بانکی مون نے کہا کہ وہ اس قسم کے دہشت گرد حملوں کی سخت الفاظ میں ماضی میں مذمت کرتے رہے ہیں۔ حملے ناقابل قبول ہیں اور بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ دہشت گرد حملہ کے مہلوکین کا سوگ منارہا ہے اور عہد کرتا ہے کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ترقی کیلئے جدوجہد جاری رکھے گا۔ معتمد عمومی اقوام متحدہ نے کہا کہ وہ افغانستان کے عبوری دور کی تائید کرتے ہیں اور بہتر مستقبل امن کے فروغ اور صیانت میں مضمر ہونے کا ادعا کرتے ہیں۔

مہلوکین کے ارکان خاندان اور دوستوں سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے دفتر خارجہ امریکہ کی ترجمان جین ساکی نے کہا کہ امریکہ اور اس کے بین الاقوامی حلیف اپنے اس عہد کے پابند ہیں کہ افغانستان کے عوام کی امن، مفاہمت، صیانت، استحکام اور خوشحال افغانستان کے قیام کی جدوجہد کی تائید کرتے رہیں گے۔ انھوں نے کہا کہ بے قصور شہریوں کو حملے کا نشانہ بناتے ہوئے دہشت گرد اپنی بے رحمی اور شہریوں کے حقوق کی پرواہ نہ کرنے کا مسلسل مظاہرہ کررہے ہیں۔ ان کی نظر میں انسانی جانوں کی کوئی اہمیت نہیں ہے اور وہ افغانستان کا ایک پُرامن اور خوشحال مستقبل دیکھنا نہیں چاہتے، جس کیلئے افغان عوام کے دوش بہ دوش امریکہ بھی جدوجہد میں مصروف ہے۔ 2014ء کے اختتام تک امریکہ زیر قیادت ناٹو افواج افغانستان سے تخلیہ کی پابند ہیں جب کہ امریکہ چاہتا ہے کہ حکومت افغانستان کے ساتھ تازہ معاہدہ ہوجائے، جس کے تحت 2014ء کے بعد بھی امریکی فوج افغانستان میں تعینات رہ سکے، حالانکہ وہ جنگی کارروائیوں میں شرکت نہیں کرے گی۔