حیدرآباد۔/22جنوری، ( این ایس ایس ) آندھرا پردیش این جی اوز اسوسی ایشن کے صدر پی اشوک بابو نے آج کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد مجوزہ مشترکہ دارالحکومت’ حیدرآباد ‘ دراصل ایک بادشاہ کے بغیر سلطنت کے مترادف ہوگا اور یہ بات دہلی کے چیف منسٹر اروند کجریوال ثابت کرچکے ہیں۔ اشوک بابو آج یہاں اندرا پارک پر مہا دھرنا کیمپ سے خطاب کررہے تھے جو سمکھیا راشٹرا پری رکھشنا سمیتی کے زیر اہتمام منعقد کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اگرحیدرآباد کو مشترکہ دارالحکومت بنایا جاتا ہے تو آندھرا پردیش کو ویسی ہی صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے اروند کجریوال گذر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہی بہتر ہوتا کہ تمام جماعتیں ایک ہی پلیٹ فارم پر جمع ہوجاتیں جب سمکھیا آندھرا ایجی ٹیشن اپنے دوسرے مرحلہ میں پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے پی این جی اوز کی کوششوں کے سبب ہی ریاست کی تقسیم تاخیر کا شکار ہورہی ہے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی سے خواہش کی کہ وہ ریاستی اسمبلی میں تلنگانہ بل کے مسودہ کو شکست دیں تاکہ تقسیم کے عمل کو روکا جاسکے۔ انہوں نے ارکان اسمبلی پر زور دیا کہ ایوان میں اس مسئلہ پر پُرامن ماحول میں بحث کو یقینی بنایا جائے۔ مہادھرنا کیمپ میں سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے وزراء اور قائدین ای پرتاپ ریڈی ، جی سرینواس راؤ، ٹی جی وینکٹیش ارکان پارلیمنٹ لگڑا پاٹی راجگوپال، سی رمیش، تلگودیشم اور کانگریس سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی، سرکاری ملازمین اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ گنٹہ سرینواس راؤ نے کہاکہ ریاست کی تقسیم کی کوئی جائز وجہ ہی نہیں ہے اور اس فیصلہ کو عوام کی تائید حاصل نہیں ہے تاوقتیکہ اس فیصلہ کو واپس نہیں لیا جاتا حکومت کو عوام کے غیض غضب کا سامنا رہے گا۔ ٹی جی وینکٹیش نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کا فیصلہ درست نہیں ہے۔ پرتاپ ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ بل کے مسودہ میں کوئی نظریات و مقاصد بیان نہیں کئے گئے ہیں۔