میامی ۔ 27 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) اسلامک اسٹیٹ (داعش) دہشت گردوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے ایک امریکن اسرائیلی صحیفہ نگار کے خاندان نے اس قاتل کا نام بیان کئے جانے کے بعد کہا کہ اس قاتل کو انصاف کے کٹھہرے میں دیکھ کر انہیں خوشی ہوگی۔ بیان کیا جاتا ہیکہ امریکہ۔ اسرائیلی صحیفہ نگار ساٹلاف کے بشمول کئی مغربی یرغمالیوں کا سر قلم کرنے والے داعش کے نقاب پش عسکریت پسند جو ’’جہاد جان‘‘ کے نام سے بھی مشہور ہے، ماہرین نے میڈیا نے اس کی شناخت کرتے ہوئے کہا ہیکہ محمد ایموازی کویت میں پیدا ہوا تھا اور لندن میں کمپیوٹر پروگرام کی حیثیت سے کام کیا کرتا تھا۔ ساٹلاف خاندان کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’’جہاد جان کی شناخت کے بارے میں ساٹلاف خاندان کو مطلع کردیا گیا ہے جو دراصل اس کو انصاف دلانے کے راستہ میں ایک اہم قدم ہے‘‘۔ ساٹلاف خاندان کے ترجمان براک برفی نے مزید کہا کہ ’’اگر محمد ایموازی ہی وہ شخص ہے
جس نے اسٹیو ساٹلاف کا سر قلم کیا تھا تو ساٹلاف خاندان کو پورا بھروسہ ہیکہ امریکہ انٹلیجنس برادری اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس کو پکڑ لیں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’ساٹلاف خاندان وہ دن دیکھنے کا متمنی ہے جب ’’جہادی جان‘‘ کے خلاف مقدمہ چلاتے ہوئے اس کو اسٹیو ساٹلاف کے قتل کی سزاء دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہیکہ امریکی نظام انصاف اپنی مؤثر خدمات انجام دے رہا ہے اور ایسی طاقتوں پر اس (امریکی ملک و قوم) کی فتح و بالادستی برقرار رہے گی جو ہمیں ہماری طرز زندگی سے محروم رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ محمد ایموازی کو جہادی جان کا نام اس لئے دیا گیا ہیکہ اس کا انگریزی لب و لہجہ بیٹل جان لینون سے مشابہت رکھتا ہے۔ وہ اسٹیو ساٹلاف کے علاوہ ایک اور امریک یصحافی جیمس فولی، برطانوی امدادی کارکنوں ڈیوڈہینس اور ایلن ہیننگ، امریکی امدادی کارکن عبدالرحمن کاسج کے سر قلم کرنے کے واقعات میں بھی ملوث ہے۔ دو جاپانی یرغمالیوں ہرونا یوکاوا اور کینجن گوٹو کے سر قلم کئے جانے سے کچھ دیر قبل جاری کردہ ویڈیوز میں بھی محمد ایموازی کو پیش کیا گیا تھا۔