احمدآباد ۔ 16 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) 2002ء گجرات فسادات کیلئے کسی طرح کی معذرت خواہی کا امکان پھر ایک مرتبہ مسترد کرتے ہوئے نریندر مودی نے آج رات کہا کہ ان کے خلاف جو الزامات عائد کئے جارہے ہیں ان میں ذرا سی بھی سچائی ہو تو انہیں برسرعام پھانسی پر لٹکا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معذرت خواہی سے کچھ حاصل نہیں ہوگا کیونکہ اس طرح کے الزامات سے نمٹنے کا یہ صحیح راستہ نہیں ہے۔ نریندر مودی نے یہ بات اس وقت کہی جب انہیں بتایا گیا کہ مابعد گودھرا فسادات کیلئے معذرت خواہی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔ ان فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
مودی نے کہا کہ اگر ان الزامات میں ذرا سی بھی سچائی ہو تو ان کا یہ احساس ہیکہ ہندوستان کے تابناک مستقبل اور روایات کی خاطر انہیں سڑک کے چوراہے پر پھانسی دی جانی چاہئے۔ یہ ایک ایسی عبرتناک سزاء ہوگی جس کے بعد آئندہ 100 سال تک کوئی اس طرح کے جرم کی جرأت نہیں کرسکے گا۔ نریندر مودی نے اے این آئی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ اگر انہوں نے جرم کا ارتکاب کیا ہے تو انہیں معافی نہیں ملنی چاہئے۔ آخر یہ کیا طریقہ کار ہیکہ عوام معذرت خواہی پر معاف کردیتے ہیں؟ ایسی کوئی معذرت خواہی نہیں ہونی چاہئے اور مودی کو کبھی معاف نہیں کیا جانا چاہئے۔ نریندر مودی نے کہا کہ اگر 2002ء یا 2007ء انتخابات میں انہیں شکست ہوتی تو معذرت خواہی کا آج سوال نہیں اٹھایا جاتا تھا۔ ایک چھوٹا سا حاشیہ بردار حلقہ ہے جو یہ سمجھتا ہیکہ اس نے کافی محنت کی ہے اور ایک طوفان کھڑا کر رکھا ہے لیکن مودی کو شکست نہیں ہوگی اور نہ اسے موت ہوگی۔
مودی کو شکست اس حاشیہ بردار حلقہ کی صرف ایک سوچ ہے۔ جب ان سے مسلمانوں کی ہلاکتوں کے تعلق سے افسوس کے اظہار کا کتے کی موت سے موازنہ کئے جانے کے بارے میں پوچھا گیا تو مودی نے کہا کہ اگر ایک چیونٹی کی موت ہوجائے تو یہ بھی تکلیف دہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ مہلوکین کا موازنہ چیونٹی سے کررہے ہیں۔ ہندوستان میں زبان اور اظہارخیال کے درمیان فرق ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے ریمارکس کو بھی غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے حالانکہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ چند سال قبل سدبھاونا احتجاج کے دوران پیش کی گئی ٹوپی پہننے سے انکار کے بارے میں سوال پر مودی نے کہا کہ وہ اپنے طریقہ کار پر عمل پیرا ہیں اور دوسروں کے طریقہ کار کا احترام کرتے ہیں۔ وہ خوشامد پسندی پالیسی کے خلاف ہیں۔
وہ کبھی بھی خوشامد پسندی کی علامتوں کو اختیار نہیں کریں گے۔ اگر کوئی شخص مسلمانوں کی ٹوپی سے کھیلتا ہے تو وہ اسے معاف نہیں کریں گے۔ اسے سخت سزاء ہونی چاہئے۔ نریندر مودی نے حال ہی میں کہا تھا کہ مقدمات کا سامنا کرنے والے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کو جیل بھیج دیا جائے، بی جے پی وزارت عظمیٰ امیدوار نے کہا کہ سیاست کو جرائم زدہ بنانا ایک سنگین مسئلہ ہے۔ اگر وہ اقتدار پر آئیں تو سپریم کورٹ پر زور دیں گے کہ ایک خصوصی عدالت قائم کی جائے جہاں ایسے ارکان اسمبلی و ارکان پارلیمنٹ کے خلاف سماعت ہو جو فوجداری مقدمات کا سامنا کررہے ہیں اور اندرون ایک سال فیصلہ سنایا جائے۔ جنہیں مجرم قرار دیا جائے گا وہ نشستوں سے محروم ہوں گے اور مخلوعہ نشست کو مجرمانہ پس منظر نہ رکھنے والوں کے ذریعہ پُر کیا جاسکے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہر شخص یہ بات کہتا ہے لیکن کرتا نہیں اور انہوں نے اسے کر دکھانے کا فیصلہ کیا ہے۔