ریاض ۔ 11 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) مملکت سعودی عرب نے آج اپنے اس عہد کا اظہار کیا کہ کسی کو بھی اپنے مفادات کی تکمیل کیلئے اسلام کا غلط استعمال اور استحصال کرنے اور اس مذہب کو سیاسی رنگ دینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ خادم الحرمین شریفین شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کے قاصد خاص اور مشیر، نائب وزیراعظم دوم شہزادہ مقرن بن عبدالعزیز کی صدارت میں منعقدہ کابینہ کا ہفتہ وار اجلاس میں واضح کیا کہ مختلف انتہاء پسند تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے اور انہیں بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے علاوہ بیرونی ممالک میں ’جہاد‘ میں مصروف تمام سعودی شہریوں کو وطن واپسی کیلئے 15 دن کی رعایتی مہلت دینے کیلئے جمعہ کو جاری شاہی فرمان حکومت کا ایک کلیدی فیصلہ کا ایک حصہ ہے۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراطلاعات و تہذیبی امور ڈاکٹر عبدالعزیز کھوجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مجلس وزراء نے اس بات کو پرزور انداز میں واضح کیا کہ بعض تنظیموں کو دہشت گرد قرار دینے اور بیرون ممالک میں لڑائی میں مصروف سعودی شہریوں کو واپس آنے کیلئے 15 دن کی مہلت دینے کا فیصلہ نہ صرف اس مملکت اور سارے علاقہ میں امن و استحکام کی برقراری سے مملکت کی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے بلکہ ہر اس گروپ کے خلاف لڑائی کے عزم کا اظہار ہوتا ہے جو (فرد یا ادارہ) قومی اتحاد و سلامیت کو غیرمستحکم کرنا چاہتے ہیں یا پھر اسلام کے اعتدال پسند اصولوں کو نقصان پہچانا چاہتے ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہیکہ ’’مملکت سعودی عرب ان تمام گمراہ کن افکار کی سرکوبی کے عہد کا پابند ہے جن افکار سے اسلام مسلمانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے‘‘۔ کابینہ نے اسلامی تعلیمات کو صحیح سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو شخصی یا گروہی مقاصد کیلئے اس (مذہب کو) استعمال کرنے یا پھر ناراضگی، انتہاء پسندی اور دہشت گردی جیسے نظریات کو مسترد کرتا ہے۔ ڈاکٹر کھوجہ نے کہا کہ کابینہ نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ تصادم اور بحران کے شکار ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قابو پانے اور شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں۔
شام میں 1,40,000 افراد کی ہلاکتوں اور تقریباً 25 لاکھ شامی شہریوں کے بے گھر ہونے سے پیدا شدہ انسانی بحران اور جنگی جرائم کی اطلاعات پر توجہ دلاتے ہوئے سعودی کابینہ نے اپنے اس مطالبہ کی تجدید کی کہ خانہ جنگی سے پوری طرح متاثر ملک شام میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور انسانی حقوق کمیشن کے تمام فیصلوں اور اصولوں کو روبہ عمل لایا جائے۔ علاوہ ازیں شہریوں کے حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے جنگی جرائم کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی عدالت کے کٹھہرے میں لایا جائے۔ سعودی کابینہ نے عراق کی وزیراعظم نوری المالکی کے الزامات جارحانہ اور غیرذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ مالکی نے الزام عائد کیا تھا کہ سعودی عرب عالمی دہشت گردی کی تائید و مدد کررہا ہے۔ سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارہ ایس پی این اے نے سرکاری ذرائع کے حوالہ سے کہا کہ ’’مملکت، عراقی وزیراعظم کے جارحانہ اور غیرذمہ دارانہ بیانات کی مذمت کرتی ہے‘‘۔