’اتحاد کے بغیر مسلمان اپنے مطالبات نہیں منوا سکیں گے‘

الامین کی تعلیمی خدمات کو آندھرا و تلنگانہ تک وسعت دینے کا مشورہ، فاؤنڈرس ڈے تقریب سے جناب زاہد علی خان کا خطاب

بنگلور۔7 ستمبر (سیاست نیوز) روزنامہ ’’سیاست‘‘ حیدر آباد کے مدیر جناب زاہد علی خان نے آج ملت اسلامیہ کو زور دیاکہ وہ مسلکی اختلافات کو ترک کرتے ہوئے اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کریں اور تعلیم کے دامن کو مضبوطی کے ساتھ تھامنے کے ذریعہ ملک و ملت کی ترقی میں لگ جائیں۔ بانی الامین تحریک و چیرمین الامین ایجوکیشنل سوسائٹی ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فاؤنڈرس ڈے کے باوقار جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ مسلکی اختلافات عروج پر پہنچ گئے ہیں، آج اللہ کے نام پر کوئی مسجد نہیں رہی، مسلک کے نام سے مساجد پہچانی جارہی ہیں۔ جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ جب تک مسلمان متحد نہیں ہوتے تب تک ہم اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب نہیں ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ آج ملک میں بی جے پی نے صرف 31 فیصد ووٹ حاصل کرکے اقتدار حاصل کیا ہے، جس کی اہم وجہ سکیولر ووٹوں کی تقسیم ہے۔ ہمیں چاہئے کہ سمجھداری کے ساتھ قدم آگے بڑھائیں۔ ہندوستان کو ہمارا ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اور ہمارے آباو اجداد یہاں پیدا ہوئے اور ہم یہیں پر مریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان ایک ایسا گلدستہ ہے جس میں ہر رنگ کے پھول ہیں، اگر ایک پھول بھی خراب ہوجائے تو سارا گلدستہ بے کار ہوجائیگا۔ اس کی تازگی کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیں ملک اور اپنی ترقی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی تعلیمی خدمات کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے مشورہ دیا کہ انہیں سرسید کرناٹک کے خطاب سے نوازا جائے۔ جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ اس ملک پر مسلمانوں نے 800 سال حکومت کی ہے، مگر ہمیں اس بات پر غور کرنا چاہئے کہ آزادی کے بعد ہماری حالت کیا ہے۔ اردو کو زندہ زبان قرار دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ زبان کبھی نہیں مریگی، بلکہ مزید ترقی کریگی۔ پاکستان میں اردو کو قومی زبان کا درجہ حاصل ہے۔ اس کے باوجود ہندوستان میں یہ زبان اس سے زیادہ مقبول ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان نے جس طرح تعلیم کے میدان میں پانچ دہے مکمل کئے ہیں، اسی طرح انہوں نے شعبہ صحافت میں پانچ دہے مکمل کئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تعلیمی بیداری پیدا کرنے میں اردو اخبارات کو کافی اہم رول ادا کرنا ہے، زبان اردو پوری دنیا میں بولی اور سمجھی جانے والی زبان ہے۔ اردو زبان کا تحفظ کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، اور یہ کام روزنامہ ’’سیاست‘‘ بخوبی انجام دے رہا ہے۔ روزنامہ ’’سیاست‘‘ کے ذریعہ ملت فنڈسے مستحقین کی خدمات کا سلسلہ جاری ہے۔ کئی فلاحی و تعلیمی خدمات چل رہی ہیں۔ مظفر نگر کے فساد متاثرین کیلئے دو اسکول کھولے گئے ہیں، جہاں پر ٹریکٹرس کی مدد سے بچے اسکول پہنچ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی خدمات کی مثال کہیں نہیں ملتی۔انہوں نے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کو آواز دی کہ وہ حیدرآباد اور تلنگانہ تک بھی اپنی تعلیمی خدمات کو وسعت دیں۔ جہاں پر ناخواندگی کی شرح زیادہ ہے۔ اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے جناب زاہد علی خان نے بتایا کہ آندھرا پردیش میں روزانہ 256 بچے ڈراپ آؤٹ ہورہے ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ آندھرا میں فاطمہ نامی لڑکی نے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ میں ریاست بھر میں ٹاپ کیا اور حسب روایت اس بچی کو روزنامہ ’’سیاست‘‘ کی جانب سے گولڈ میڈل سے نوازا گیا، جب اس سے اس کی تعلیمی دلچسپی کے بارے میں دریافت کیاگیا تو اس نے بتایا کہ اس کے گھر میں ٹیلی ویژن نہیں ہے، اور وہ اپنا سارا وقت تعلیم پر صرف کرتی ہے، طلبہ کو مشورہ دیا کہ وہ ٹیلی ویژن سے دور رہتے ہوئے اپنے مستقبل کو سنوارنے کی کوشش کریں۔ صدارتی خطاب کرتے ہوئے الامین ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین و سابق اڈیشنل سالیٹر جنرل ٹی پی ایم ابراہیم نے کہا کہ جب خلوص کے ساتھ کوئی کام شروع کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی مدد شامل ہوجاتی ہے، کچھ ایسا ہی معاملہ ڈاکٹر ممتاز احمد خان کے ساتھ پیش آیا ہے۔ انہوں نے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی تعلیمی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے بتایا کہ آج ملک میں مسلمانوں کی آبادی 18 کروڑ کے قریب ہے، ہمیں چاہئے کہ پوری قوت کے ساتھ تعلیم پر توجہ دیں۔ جناب ابراہیم نے بتایا کہ اگلے سال کوچین میں آل انڈیا ایجوکیشن کانفرنس کا انعقاد عمل میں آرہا ہے، جس میں اقلیتی تعلیمی اداروں سے متعلق لائحہ عمل مرتب کیا جائیگا۔ اس موقع پر معزز مہمانوںنے ڈاکٹر ممتاز احمد خان کو تہنیت پیش کی۔ اس موقع پر الامین ایجوکیشنل سوسائٹی کے نائب چیرمین اور وزیر اطلاعات و رابطہ عامہ، انفراسٹرکچر اور حج آر روشن بیگ، اعزازی سکریٹری سبحان شریف، جوائنٹ سکریٹری اے شیخ داؤد، اعزازی خازن جے شفیع اللہ اور دیگر بھی موجود تھے۔ اس موقع پر مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے الامین اسپتال کے ڈاکٹر اسلم احمد، ٹمکور کے مشتاق احمد، گوہاٹی کے بابل علی، بلاری کے مولانا محمد ادریس عمری، کیرلا کی ڈاکٹر انیتا نائر اور شاملا یم یس کو بابائے تعلیم ڈاکٹر ممتاز احمد خان ایوارڈ اور کولار کے مختار احمد، رام نگرم کے سید شمس الدین اور الامین کیمپس مسجد کے موذن رحمت اللہ سراجی کو جناب زاہد علی خان کے ہاتھوں تہنیت پیش کی گئی، جبکہ کولکتہ کی صبیحہ بیگم زوجہ نورالاسلام اور آسام کی عنذو آراء خانم کو حضرت بی بی خدیجہؓ ایوارڈ سے نوازا گیا، جلسہ کا آغاز مولانا ظفیر عالم ندوی کی قرأت سے ہوا، سبحان شریف نے استقبال کیا، پروفیسر وائی عزیز احمد نے نظامت کی، اور جے شفیع اللہ نے شکریہ ادا کیا۔ دعا پر جلسہ اختتام کو پہنچا۔