فیس بک شخصی تفصیلات کے انشاء پر صارفین کا ردعمل، رازداری کی حفاظت پر زور
نئی دہلی۔30 مئی (سیاست ڈاٹ کام) فیس بک صارفین کی نجی معلومات کے افشاء اور رازداری کے اصولوں کی حفاظت سے متعلق ضابطہ شکنی پر ہندوستانی انٹرنٹ استعمال کنندگان نے بھی ایک دھکہ محسوس کیا تھا جس کے بعد جائزہ سے انکشاف ہوا ہے کہ اس کے 80 فیصد جواب دہندگان نے آدھار تفصیلات کی حفاظت و سلامتی کے جواب میں بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ مارکٹنگ میں تحقیقی و تجزیہ کی ایک کمپنی ویلوسٹی ایم آر، 5,800 افراد سے اس ضمن میں مختلف سوالات کی تھی اور پتہ چلا کہ 10 کے منجملہ 8 جواب دہندگان نے ا ٓدھار تفصیلات کے تحفظ و سلامتی کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے اور یہ محسوس کرتے ہیں کہ آن لائین ڈیٹا کی حفاظت کے لیے حکومت کو مداخلت کرنا چاہئے۔ ویلوسٹی ایم آر کے منیجنگ ڈائرکٹر اور سی ای او جاسل شاہ نے کہا کہ ’’نٹ استعمال کرنے والا یہ شخص آن لائین پر ایک کلک بے شمار ڈیجیٹل علامات و ثبوت چھوڑ جاتا ہے۔ ان میں تفصیلات، شخصی معلومات سے لے کر مالیاتی تفصیلات (فینانشیل ڈیٹا) بائیومیٹرک تفصیلات بھی شامل ہوتی ہیں اور پھر جاسل شاہ نے مزید کہا کہ ’’اب نام معلومات و تفصیلات کے تحفظ کو باقاعدہ بنانے ایک نیا ضابطہ متعارف کیا جارہا ہے جو سکیوریٹی پالیسیوں کو فوری اثر کے ساتھ سخت بنانے کے ضمن میں انٹرنیٹ کمپنیوں کے لیے اہم پیغام ہوگا۔ یوروپ نے جو ڈی پی آر ضابطہ متعارف کیا ہے اور تمام متعلقہ کمپنیاں اور پابند بنائی گئی ہیں۔ آدھار سے متعلق ہندوستانی اتھاریٹی برائے منفرد شناخت (یو آئی ڈی اے آئی) کے صدرنشین جے ستیہ نارائنا نے کہا کہ ہندوستان میں رہنے والے 121 کروڑ افراد آدھار کیلئے اندراج کروائے ہیں اور زائد از 19 ارب شناخت و توثیق کے لیے ان کی تفصیلات کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس قومی مطالعاتی جائزہ میں سرکردہ ہندوستانی شہروں بشمول دہلی، کولکتہ، ممبئی، حیدرآباد، بنگلور، چینائی، احمد آباد اور پونے میں تقریباً 6000 افراد کے مختلف سوالات کئے گئے۔ ہر 10 کے منجملہ 4 افراد نے کہا کہ مالیہ چند ماہ کے دوران فیس بک کے بارے میں ان کے رائے تبدیل کرائی ہے۔ ایک تہائی جواب دہندگان نے کہا کہ فیس بک پر اگرچہ اب وہ کم معلومات کا تبادلہ کریں گے اس کے باوجود فیس بک کا استعمال بدستور جاری رکھیں گے۔ آدھار میں شامل نجی معلومات کی رازداری کو محفوظ رکھنے کے لیے اس ادارے کی طرف سے تمام موثر انتظامات کیے گئے ہیں۔