۔8 ریاستوں میں ہندوؤں کے اقلیتی موقف پر غور

قومی کمیشن کی سہ رکنی کمیٹی قائم ۔ آئندہ ماہ رپورٹ متوقع
حیدرآباد۔یکم۔فروری(سیا ست نیوز) ملک کی 8ریاستوں میں جہاں ہندو مذہب کے ماننے والے اقلیت میں ہیں انہیں اقلیتی موقف دیا جائے یا نہیں اس سلسلہ میں قومی کمیشن برائے اقلیت نے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے اور کہا جا رہاہے کہ آئندہ ماہ کے اواخر تک رپورٹ پیش کردی جائے گی۔ جناب غیور حسن رضوی صدرنشین نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ کمیشن نے ہندو طبقہ سے تعلق رکھنے والوں کو اقلیتی موقف کی فراہمی کے سلسلہ میں جائزہ لیا جا رہاہے کیونکہ ایڈوکیٹ اشوینی کمار اپادھیائے نے جو سپریم کورٹ میں درخواست مفاد عامہ دائر کی تھی وہ کمیشن سے رجوع ہوئے ہیں ۔ قومی اقلیتی کمیشن نے جارج کورین نائب صدرنشین کمیشن کے علاوہ ارکان سلیکھا کمبھارے اور ایس منجیت رائے کو اس بات کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ صدرنشین کمیشن نے بتایاکہ اس سہ رکنی کمیٹی کو تین ماہ کا وقت دیا گیا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پیش کریں اور جنوری میں کمیٹی نے اپنا کام شروع کردیا ہے توقع ہے کہ مارچ میں کمیٹی اپنی رپورٹ پیش کردے گی۔ہندوستان کی 8ریاستوں جموں و کشمیر ‘ پنجاب‘ لکشادیپ‘ میزورم‘ ناگالینڈ‘ میگھالیہ ‘ اروناچل پردیش اور منی پورمیں جہاں ہندو اقلیت میں ہیں انہیں اقلیتی موقف دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایڈوکیٹ اشوینی کمار اپادھیائے نے سپریم کورٹ سے رجوع ہوئے تھے لیکن سپریم کورٹ نے مسئلہ اپنے دائرہ کار میں نہ ہونے کی اطلاع دیتے ہوئے قومی اقلیتی کمیشن سے رجوع ہونے کا مشورہ دیا تھا جس پر انہوںنے قومی اقلیتی کمیشن سے رجوع ہوتے ہوئے یہ درخواست داخل کی تھی جس پر کمیشن نے کارروائی کرتے ہوئے یہ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ درخواست کنندہ کا استدلال ہے کہ ان ریاستوںمیں جہاں ہندو قوم سے تعلق رکھنے والے اقلیت میں ہیں انہیں اقلیتی طبقات کو ملنے والے فوائد سے استفادہ کیلئے انہیں اقلیت قرار دیا جانا ضروری ہے تاکہ وہ مذہبی اقلیت کے اعتبار سے حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی اسکیمات سے مستفید ہو سکیں۔ملک کی 8ریاستوں میں جہاں ہندو اقلیت میں ہوں ان ریاستوں میں انہیں اقلیتی موقف کی فراہمی کے سلسلہ میں رپورٹ موصول ہونے کے بعد کمیشن کی جانب سے مرکزی حکومت کو اپنی سفارشات روانہ کرے گا تاکہ حکومت اس سلسلہ میں کوئی قطعی فیصلہ کرسکے۔