۔7 ڈسمبر اماوس کا دن ‘ اکثریتی برادری میں منحوس

انتخابی شیڈول کی اجرائی کے بعد سوشیل میڈیا میں بحث ۔ کامیابی و ناکامی سے متعلق تبصرے

حیدرآباد 6 اکٹوبر ( سیاست نیوز ) : الیکشن کمیشن کی جانب سے معلنہ انتخابی شیڈول ٹی آر ایس کے سربراہ کے سی آر کیلئے سازگار ہوگا یا نہیں اس پر سوشیل میڈیا میں بحث شروع ہوگئی ہے کیونکہ 7 دسمبر کو اماوس ہے جس دن رائے دہی مقرر کی گئی ہے جس کو ہندو طبقہ منحوس تصور کرتا ہے ۔ 11 دسمبر کو ووٹوں کی گنتی ہے وہ اس دن کو بھی ٹھیک نہیں مانا جارہا ہے ۔ کارگذار چیف منسٹر کے سی آر علم اعداد ہندسوں اور نجومیوں کی پیش قیاسیوں پر زیادہ بھروسہ کرتے ہیں جس کی کئی مثالیں ہیں کے سی آر اپنے لیے ہندسہ 6 کو لکی مانتے ہیں ۔ ایک ماہ قبل انہوں نے 6 ستمبر کو ہلی اسمبلی تحلیل کی ۔ فیصلہ سے قبل انہوں نے پنڈتوں اور نجومیوں سے مشورہ کرکے وقت اور تاریخ کا تعین کرکے پرگتی بھون میں کابینہ کا اجلاس طلب کیااور اسمبلی تحلیل کرنے کی قرار داد منظور کی ۔ طئے شدہ وقت کے مطابق راج بھون پہونچکر اسمبلی تحلیل کرنے سے متعلق قرار داد گورنر کو پیش کی ۔ وہاں سے تلنگانہ بھون پہونچکر 105 امیدواروں کا اعلان کیا جو اعداد و شمار کے لحاظ سے (1+0+5=6) 6 ہی ہوتا ہے ۔ کے سی آر نے دہلی میں وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پارٹی قائدین سے خطاب کرتے ہوئے نومبر کے اواخر میں انتخابات کے اشارے دئیے تھے ۔ جس سے قیاس آرائیاں چل رہی تھی کہ شاید 24 نومبر کو انتخابات منعقد ہوں گے ۔ جو کے سی آر کا لکی نمبر 2+4=6 ہوگا ۔ لیکن آج دہلی میں چیف الیکشن کمشنر نے 7 دسمبر کو تلنگانہ میں رائے دہی کا اعلان کیا ہے جس دن اتفاق سے اماوس ہے ۔ کمیشن کے فیصلے کے بعد سوشیل میڈیا میں زبردست بحث چھیڑ گئی ہے کیوں کہ اکثریتی طبقہ میں اماوس کو منحوس تصور کیا جاتا ہے اور 11 دسمبر کو نتائج کیلئے جو تاریخ مقرر کی گئی ہے وہ بھی ٹھیک نہیں ہے ۔ سوشیل میڈیا میں یہ کہا جارہا ہے کہ ٹی آر ایس کو شکست ہوگی تو کوئی کہہ رہا ہے کہ کسی بھی حال میں ٹی آر ایس کو کامیابی حاصل ہوگی ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ کمیشن نے دوپہر تین بجے انتخابی تاریخ کا اعلان کیا جس پر کانگریس اور بی جے پی نے فوری ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا مگر رات 9 بجے تک بھی ٹی آر ایس نے کوئی سرکاری ردعمل طاہر نہیں کیا ۔ سوشیل میڈیا پر سرگرم رہنے والے وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی آر نے بھی ردعمل کا اظہار نہیں کیا ۔