آر ایس ایس کے سروے میں چونکا دینے والا انکشاف ، 8 ریاستوں کے انتخابات سیمی فائنل
حیدرآباد ۔ 27 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : آر ایس ایس کے سروے میں چونکا دینے والا انکشاف ہوا ہے ۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کی اکثریت گھٹ جانے کی پیش قیاسی کی گئی ہے ۔ بی جے پی کے لیے مضبوط قلعے تصور کئے جانے والی ریاستوں مدھیہ پردیش ، راجستھان اور چھتیس گڑھ میں مخالف حکومت لہر چلنے کا دعویٰ کرتے ہوئے 8 ریاستوں کے انتخابات کو سیمی فائنل قرار دیا ہے ۔ واضح رہے کہ آر ایس ایس نے ایک سال قبل گجرات میں سروے کرتے ہوئے کانگریس کو 100 اور بی جے پی کو 64 نشستوں پر کامیابی حاصل ہونے کا دعویٰ کیا تھا ۔ جس کے بعد بی جے پی قیادت نے چیف منسٹر کو تبدیل کردیا ۔ عجلت میں بلٹ ٹرین کا سنگ بنیاد رکھ دیا ۔ سابرمتی ڈیم کی ترقی اور دوسرے پروگرامس کو بڑی تیزی سے پورا کیا تھا ۔ بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ گجرات میں قیام کرتے ہوئے بوتھ سطح تک پارٹی کو مضبوط کرنے اور عوامی ناراضگی کو دور کرنے میں جٹ گئے ۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 40 سے زائد انتخابی جلسوں سے خطاب کیا ۔ آخری ہتھیار کے طور پر گجرات کے انتخابات میں پاکستان کی مداخلت کا الزام عائد کیا ۔ اتنی دوڑ دھوپ کرنے کے بعد بی جے پی کو میئجیک فیگر یعنی 92 سے صرف 7 زائد اسمبلی حلقوں پر کامیابی حاصل ہوئی جب کہ کانگریس اور اس کی حلیف 80 نشستوں تک محدود ہوگئی ۔ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے صرف 17 ماہ باقی رہ گئے ہیں ۔ بی جے پی کو دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کے لیے وزیراعظم نریندر مودی اور کانگریس کو اقتدار حاصل کرنے راہول گاندھی میدان سنبھال رہے ہیں ۔ لیکن آر ایس ایس کے سروے نے بی جے پی حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے ۔ جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بی جے پی کو 60 لوک سبھا حلقوں میں نقصان ہوگا جب کہ 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں 543 کے منجملہ بی جے پی نے 282 لوک سبھا حلقوں میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے میئجیک فیگر سے 8 زائد حلقوں میں کامیابی درج کی تھی لیکن 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کو 60 حلقوں میں نقصان ہونے کا آر ایس ایس کے سروے میں انکشاف ہوا ہے ۔ آر ایس ایس نے مدھیہ پردیش کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کو شکست ہونے راجستھان میں بھی بی جے پی کے لیے حالت سازگار نہ ہونے کی پیش قیاسی کی ہے ۔ چھتیس گڑھ میں بھی بی جے پی کے لیے عوامی ناراضگی ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کانگریس پارٹی مضبوط نہ ہونے پر ہی بی جے پی کو فائدہ ہوسکتا ہے ۔ آر ایس ایس کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ اگر بی جے پی کے حلیف تلگودیشم ، شیوسینا ، اکالی دل ، لوک جن شکتی جیسی جماعتیں بہتر مظاہرہ نہیں کرپائی تو اس کا خمیازہ بھی بی جے پی کو بھگتنا پڑے گا ۔ ذرائع نے بتایا کہ عوامی ناراضگی کو بھانپنے کے بعد ہی وزیراعظم نے نئے حلیف جماعتوں کی تلاش شروع کی ہے ۔ بہار میں نتیش کمار کی تائید کرتے ہوئے جہاں انہیں این ڈی اے کا حصہ بنایا گیا ہے ۔ وہیں تاملناڈو میں ڈی ایم کے کیساتھ نئی شروعات کرنے کی تیاری کی جارہی ہے ۔ آندھرا پردیش میں تلگو دیشم کو نقصان پہونچتا ہے تو وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی تائید حاصل کرنے کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے ہیں ۔ اس طرح نئے دوست بنانے کے لیے کے سی آر اور نوین پٹنائک سے بھی ہمدردی کا اظہار کیا جارہا ہے ۔۔