ٹی آر ایس اور بی جے پی غیر معلنہ سیاسی ساجھییدار ‘خفیہ مفاہمت کو امیت شاہ کی توثیق ، کانگریس کا الزام
حیدرآباد۔ 16 ستمبر (این ایس ایس) تلنگانہ پردیش کانگریس کمیٹی کے خازن گڈور نارائن ریڈی نے دعویٰ کیا ہے کہ بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے اپنے دورہ تلنگانہ کے موقع پر بی جے پی اور ٹی آر ایس کے درمیان خفیہ مفاہمت کو توثیق و منظوری دے دیا ہے۔ جی نارائن ریڈی نے میڈیا سے بات چیت کے دوران ٹی آر ایس سے بی جے پی کی کوئی مفاہمت کئے جانے سے متعلق امیت شاہ کے دعویٰ کو مضحکہ خیز قرار دیا اور کہا کہ ’’ساری دنیا جان گئی ہے کہ بی جے پی اور ٹی آر ایس غیرمعلنہ ساجھیدار ہیں‘‘۔ نوٹ بندی اور جی ایس ٹی پر ٹی آر ایس نے مرکز کے تمام فیصلوں کی تائید کی تھی بلکہ صدرجمہوریہ اور اور نائب صدر کے انتخابات اس کے ارکان نے بی جے پی امیدواروں کے حق میں ووٹ دیا تھا۔ مودی حکومت کے خلاف تلگو دیشم کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر رائے دہی سے غیرحاضر رہتے ہوئے ٹی آر ایس نے مودی حکومت کو کھلے عام تائید کی تھی۔ کانگریس لیڈر نارائن ریڈی نے الزام عائد کیا کہ امیت شاہ، تلنگانہ میں اپنی پارٹی کی بنیاد ڈالنے کیلئے حیدرآباد میں فرقہ وارانہ جذبات بھڑکا رہے ہیں۔ تلنگانہ کے عوام کو ان کے کھاتوں میں 15 لاکھ روپئے جمع کروائے جانے مودی کے انتخابی وعدہ کے بارے میں وضاحت دینے کے بجائے امیت شاہ اب فرقہ وارانہ مسائل اٹھا رہے ہیں۔ نارائن ریڈی نے کہا کہ بی جے پی کے صدر اب یہ کہہ رہے ہیں کہ مرکز میں ان کی حکومت مسلمانوں کو 12% تحفظات دینے کی مخالف ہے تو پھر کیا وجہ تھی کہ مسلمانوں کو 12% تحفظات دینے سے وزیراعظم نریندر مودی پہلے ہی اتفاق کرنے کے بارے میں چیف منسٹر کے سی آر کی طرف سے اسمبلی میں کئے گئے اعلان پر ان کی پارٹی نے اس وقت خاموشی اختیار کی تھی؟ نارائن ریڈی نے کہا کہ بی جے پی اور اس کے قائدین نے وقت کے اس مرحلے پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے مسلمانوں کو گمراہ کرنے کیلئے کے سی آر کو ایک موقع فراہم کیا تھا۔
کو فہرست سے حذف کیا جاسکتا ہے اسی لئے فہرست رائے دہندگان میں اپنے ناموں کی موجودگی کی طمانیت حاصل کرنی چاہئے اور اس بات کا بھی شہری اپنے طور پر جائزہ لے سکتے ہیں کہ ان کے پتہ پر کتنے ووٹ درج ہیں اور جو ووٹ ان کے پتہ پر درج ہیں اگر وہ اس پتہ کے مکین نہیں ہیں تو اس کے متعلق بھی مطلع کیا جاسکتا ہے ۔