مرسل : ابوزہیر نظامی
یہ مہینہ آپسی ہمدردی و غم خواری کا مہینہ ہے۔ اس مہینہ میں روزہ دار کو افطار کروانے پر اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی نے پوچھا ’’یارسول اللہ! ہم میں سے جو شخص (روزہ افطار کرانے کی) استطاعت نہیں رکھتا ہے (تو وہ کیا کرے؟)‘‘۔ آپ نے فرمایا ’’ایک کھجور یا پانی سے افطار کروادے، اللہ تعالی ہماری نیتوں کا جاننے والا ہے‘‘۔ یہ حدیث مبارکہ اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ یہ مہینہ مستحق اور غریب لوگوں کی مدد کرنے کا مہینہ ہے۔ اگر ہم اس مہینہ میں اپنی ضرورتوں اور خواہشوں کو کچھ کم کرلیں تو ہم اس مبارک مہینہ میں غریبوں، مسکینوں، یتیموں اور بیواؤں کی مدد کرکے اپنے لئے بہت ساری نیکیاں سمیٹ سکتے ہیں۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’روزہ ہمیں ضبط نفس کی تربیت دیتا ہے، ہم میں تقویٰ اور پرہیزگاری پیدا کرتا ہے‘‘۔ اس طرح یہ ماہ مبارک اللہ سبحانہ و تعالی سے اپنے تعلقات مضبوط کرنے کا مہینہ ہے۔ دن رات قرآن پاک کی تلاوت اور ذکر و اذکار کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مبارک میں اپنے تعلقات قرآن پاک سے بڑھائیں، لوگوں کے ساتھ خیرخواہی کریں۔ روزہ کا اصل مقصد اللہ سبحانہ و تعالی کا خوف اور پرہیزگاری پیدا کرنا ہے، یہ مقصد اسی وقت حاصل ہو سکتا ہے، جب روزہ پورے شعور کے ساتھ رکھا جائے اور ان تمام کاموں سے پرہیز کیا جائے، جس سے روزہ ضائع ہو جاتا ہے۔
حقیقی روزہ دار وہی ہے، جو ظاہری اور باطنی طورپر اللہ سبحانہ و تعالی کی نافرمانی سے خود کو بچائے۔ اپنی زبان، اپنی آنکھوں، اپنے سارے اعضائے جسمانی کو ان کاموں سے بچائے، جن کا دیکھنا، سننا اور کرنا منع ہے۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ’’جب تم روزہ رکھو تو لازم ہے کہ اپنے کانوں، اپنی آنکھوں، اپنی زبان، اپنے ہاتھ اور اپنے سارے اعضائے جسم کو اللہ سبحانہ و تعالی کی ناپسندیدہ باتوں سے روکے رکھو‘‘۔ ایک حدیث مبارکہ میں ہے کہ ’’جو شخص روزہ رکھ کر جھوٹ بولنے اور جھوٹ پر عمل کرنے سے باز نہ رہا تو اللہ سبحانہ و تعالی کو اس کے بھوکے پیاسے رہنے کی کوئی حاجت نہیں‘‘۔ ان احادیث مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ بحالت روزہ ہم اپنا زیادہ سے زیادہ وقت اللہ سبحانہ و تعالی کی یاد میں گزاریں۔
بخاری و مسلم کی روایت میں ہے کہ جنت کے آٹھ دروازے ہیں، جن میں سے ایک دروازہ روزہ داروں کے لئے بنایا گیا ہے، جس کا نام ریان ہے۔ اس دروازہ سے جنت میں صرف روزہ دار داخل کئے جائیں گے‘‘۔ اللہ تعالی سے دعاء ہے کہ وہ اس مہینہ کی رحمتوں اور برکتوں کو زیادہ سے زیادہ ہم سب کو اپنے دامن میں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس کی تمام رحمتوں اور برکتوں سے فیضیاب فرمائے۔ (آمین)