یہ رواداری اور عدم رواداری کے درمیان لڑائی ہے : نارائنا

حیدرآباد 19 اگسٹ (این ایس ایس) سابق وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی کے انتقال کے دن سی پی آئی اور سی پی ایم کی جانب سے جاری کئے گئے بیانات کی مدافعت کرتے ہوئے سی پی آئی کے قومی سطح کے قائد ڈاکٹر کے نارائنا نے سی پی آئی اور سی پی ایم کے بیانات کے خلاف ایم ایل گروپس کی تنقید پر اعتراض کیا۔ انھوں نے کہاکہ سی پی آئی، سی پی ایم اور ایم ایل گروپس کے نظریات کے درمیان فرق ہے۔ انھوں نے کہاکہ سی پی آئی اور سی پی ایم قانون ساز اداروں پر ایقان رکھتی ہیں جبکہ ایم ایل گروپس کی جانب سے انھیں تسلیم نہیں کیا جارہا ہے۔ اسی لئے انھوں نے واجپائی کے انتقال پر سی پی آئی اور سی پی ایم کے بیانات پر تنقید کی ہے۔ قانون سازی کے ایوانوں میں کمیونسٹوں کی بہتر کارکردگی کے دنوں کو یاد دلاتے ہوئے ڈاکٹر نارائنا نے کہاکہ واجپائی نے بھی پارلیمنٹ میں اور پارلیمنٹ کے باہر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ انھوں نے گجرات میں اس وقت ہوئے قتل عام کی مذمت کی تھی جب نریندر مودی وہاں کے چیف منسٹر تھے۔ واجپائی نے اس خیال کا بھی اظہار کیا تھا کہ بابری مسجد کا انہدام ایک تاریخی غلطی ہے۔ نارائنا نے کہاکہ سی پی آئی اور سی پی ایم نے واجپائی کے انتقال پر صرف ہندوستانی جذبہ کے ساتھ بیانات جاری کئے لیکن تعزیت کا اظہار واجپائی کی تعریف کیلئے نہیں تھا۔ انھوں نے رواداری کی بات کرنے والے وزیراعظم نریندر مودی سے کہاکہ وہ بی جے پی کیڈر کو رواداری کے راستہ پر چلائیں۔ انھوں نے کہاکہ بی جے پی عدم رواداری کی راہ اپنارہی ہے اور جمہوری اور سیکولر طاقتیں رواداری کے راستہ پر ہیں تاکہ بی جے پی کے خلاف جدوجہد کی جائے اور یہ رواداری اور عدم رواداری کے درمیان ایک جنگ ہے۔