یکساں سیول کوڈ کے مخالفین حق رائے دہی سے دستبردار ہوجائیں:ایم جی ویدیہ

نئی دہلی۔یکم نومبر۔(سیاست ڈاٹ کام)  یکساں سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کے لئے ملک گیر سطح پر مباحثہ کے دوران راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ نے کہا ہے کہ لوگوں کو مذہب کی بنیاد پر پرسنل لاء کو منتخب کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے لیکن ان لوگوں کو ریاستی اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں ووٹ کا حق چھوڑ دینا چاہئے ۔آر ایس ایس کے نظریہ ساز ایم جی ویدیہ کو قانون کمیشن کی جانب سے ایک سوالنامہ موصول ہوا ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو لوگ مذہب کی بنیاد پر یوسي سي کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں ’محدود متبادل‘ دیئے جانے چاہئیں۔ تاہم انہوں نے واضح کیا ہے کہ یہ ’محدود متبادل‘مستقل متبادل نہیں ہو سکتے ۔مسٹر ویدیہ نے کہا کہ جو لوگ یوسي سي کی مخالفت کر رہے ہیں انہیں اسے نہ ماننے کا اختیار دیا جانا چاہئے لیکن اس طرح کے معاملات میں انہیں ریاستی اسمبلیوں اور لوک سبھا انتخابات میں ووٹ کا حق چھوڑنا ہوں گا۔ اس کے لئے انہوں نے آئین کے آرٹیکل 44 کا حوالہ دیا جس میں ’آئین کے پالیسی ساز اصول‘ کا ذکر ہے ۔واضح رہے کہ ’محدود متبادل‘ کی تجویز سنگھ نے اس وقت پیش کی ہے جب ملک میں تین طلاق کا مسئلہ پہلے ہی موضوع بحث ہے ۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد اور وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے پہلے ہی واضح کر دیا ہے کہ ’تین طلاق‘ کے معاملے پر مرکز کے موقف کو یوسي سي کے ساتھ نہ تو شامل کیا جانا چاہئے اور نہ ہی اس پر کوئی بدگمانی ہونی چاہئے ۔ لاء کمیشن دونوں مسائل کو الگ الگ طریقے سے حل کر رہا ہے ۔آر ایس ایس کے نظریہ ساز نے کہا، ’’حکومت کو مختلف پیچیدگیوں میں الجھنے کے بجائے شادی اور طلاق کے متبادل قانون بنانے کے لئے فوری طور پر ایک بل لانا چاہئے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ قانون’تین طلاق‘ کا مسئلہ کوختم کر دے گا اور ساتھ ہی طلاق چاہنے والی عیسائی خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کو بھی ختم کرے گا۔