یکساں سیول کوڈ کو نتیش کمار کی تائید ، اتفاق رائے پر زور

جیل میں قید بجرنگ دل کارکنوں سے بی جے پی مرکزی وزیر گری راج سنگھ کی ملاقات پر چیف منسٹر بہار کی برہمی

پٹنہ ۔ 9 جولائی ۔(سیاست ڈاٹ کام) بہار کے چیف منسٹر نتیش کمار نے کہا کہ ضلع نواڈا کی جیل میں قید بجرنگ دل کے کارکنوں سے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کی ملاقات قابل قبول نہیں ہے اور واضح کردیا کہ اس ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کوشش برداشت نہیں کی جائیں گی ۔ گری راج سنگھ جو لوک سبھا میں حلقہ نواڈا کی نمائندگی کرتے ہیں ہفتہ کو جیل پہونچ کر بجرنگ دل کے چند کارکنوں سے ملاقات کی تھی ان میں ایک کارکن وہ بھی ہے جس کو گزشتہ سال کے فرقہ وارانہ فساد کے ضمن میں حال ہی میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ دیگر کارکنوں کو ایک احتجاج کے دوران دوکانات کو زبردستی بند کرانے کے ضمن میں گرفتار کیا گیا تھا ۔ جیل میں قید بجرنگ دل کارکنوں سے گری راج سنگھ کی ملاقات سے ایک دن قبل ایک اور مرکزی وزیر جیئنت سنہا نے رام گڈھ ہجومی تشدد کیس کے آٹھ مجرمین کو تہنیت پیش کی تھی۔ شعلہ بیان بی جے پی لیڈر گری راج سنگھ نے گزشتہ روز بجرنگ دل کے ایک زیرقید کارکن کے گھر پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ بجرنگ دل کارکنوں کی گرفتاریاں دراصل ہندوؤں کو کچلنے کی ایک کوشش ہے۔ گری راج سنگھ نے مزید کہا کہ ’’دوسرے فریق کی غلطی کے باوجود یہ گرفتاریاں کی گئی ہیں اور ہم خود کو بے بس محسوس کررہے ہیں حالانکہ ریاست میں ہماری پارٹی بھی حکمراں اتحاد میں شامل ہے ‘‘ ۔ نتیش کمار نے اس ضمن میں ایک سوال پر جواب دیا کہ ’’یہ کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہوگا ۔ کس کا کسی بھی مسئلہ پر کوئی نظریہ ہوسکتا ہے جس کا مناسب مقام پر اظہار کیا جاسکتا ہے لیکن ان کے ساتھ جنھیں انتظامیہ بعض جرائم پر خاطی قرار دے چکا ہے کھلے عام ہمدردی کا اظہار مناسب نہیں ہے ۔ اگر کوئی محسوس کرتا ہے کہ کسی کو غلطی سے گرفتار کیا گیا ہے تو وہ عدالت سے رجوع ہوسکتا ہے ‘‘۔ گری راج سنگھ کے فرقہ وارانہ انداز میں بات چیت کے بارے میں ایک سوال پر نتیش کمار نے جواب دیا کہ ’’سماجی ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کیلئے سماج میں آج کئی کوششیں کی جارہی ہیں ۔ بات چیت کے دوران لوگ شائستگی کا دامن چھوڑ چکے ہیں۔ لیکن ہماری حکومت ہمیشہ ہی فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے تحفظ و برقراری کے عہد کی پابند رہی ہے ۔ چنانچہ فرقہ وارانہ امن و ہم آہنگی کو درہم برہم کرنے کی کسی بھی کوشش کو برداشت نہیں کیا جائے گا ‘‘۔ بعض مسلم قائدین کی طرف سے شرعی عدالت کے قیام کی حمایت کے بارے میں ایک سوال پر نتیش کمار نے جواب دیا کہ ’’شخصی طورپر میں یکساں سیول کوڈ کی تائید کرتا ہوں لیکن قومی اتفاق رائے کے ذریعہ اس پر عمل کیا جانا چاہئے‘‘ ۔ نتیش کمار نے مزید کہا کہ ’’ہم جیسے کسی جمہوری معاشرہ کیلئے یکساں سیول کوڈ بہتر و مناسب رہیگا ۔ لیکن تمام طبقات کے قائدین کے ساتھ اس پر تفصیلی گفت و شنید کی ضرورت ہے ۔ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ ایسے کئی رسم و رواج کو بھی ختم کرنا ہوگا جن پر ہندوؤں کی اکثریت عمل کرتی ہے ‘‘۔