یکساں سیول کوڈ کا مسئلہ لا کمیشن سے رجوع

نئی دہلی۔ یکم جولائی، ( سیاست ڈاٹ کام ) مرکزی حکومت نے آج لاء کمیشن سے کہا ہے کہ یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ کا جائزہ لیا جائے جوکہ بی جے پی اور سنگھ پریوار کیلئے پسندیدہ معاملہ ہے۔ محکمہ قانونی اُمور نے کمیشن سے جوکہ سفارشی ادارہ ہے سے کہا ہے کہ اس مسئلہ پر اپنی رپورٹ پیش کرے۔ سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا ہے کہ ’’ طلاق ثلاثہ ‘‘ کی دستور ی حیثیت پر فیصلہ سے قبل عوام کے ساتھ عدالت میں وسیع تر بحث کروائی جائے گی کیونکہ یہ شکایت عام ہوگئی ہے کہ مسلم مرد اپنی بیویوں کو یکلخت طلاق دیتے ہیں۔ وزیر قانون ڈی وی سدانند گوڑا نے قبل ازیں بتایا تھا کہ یہ مسئلہ جائزہ لینے کیلئے لاء کمیشن سے رجوع کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر اتفاق رائے کیلئے متفرق پرسنل لاء بورڈس اور دیگر فریقین کے ساتھ وسیع مشاورت کی جائے گی لیکن اس عمل میں کچھ وقت درکار ہوسکتا ہے۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہمارے دستور کے دیباچہ اور آرٹیکل 44میں یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی گنجائش فراہم کی گئی ہے جس پر وسیع تر مشاورت کی ضرورت ہے اور یہ فیصلہ ایک یا دو دن میں نہیں کیا جاسکتا بلکہ یہ ایک طویل عمل ہے۔ اگرچیکہ یکساں سیول کوڈ کا نفاذ بی جے پی کے انتخابی منشور کا حصہ رہا لیکن جب این ڈی اے1998ء اور 1999 میں برسر اقتدار آئی اور اب نریندر مودی کی زیرقیادت حکومت نے اس مسئلہ کو پھر ایک بار اٹھایا ہے۔ دریں اثناء حکومت کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ کو لاء کمیشن سے رجوع کئے جانے کے پیش نظر بی جے پی نے اس اقدام کی بھرپور مدافعت کی ہے اورکہا کہ دستور میں صراحت کے باوجود محض ووٹ بینک سیاست کی وجہ سے اس کی مخالفت کی جارہی ہے۔ بی جے پی کے نیشنل سکریٹری سری کانت شرما نے کہا کہ اس مسئلہ پر کھلے عام مباحث کی ضرورت ہے اور جو لوگ یکساں سیول کوڈ کی مخالفت کررہے ہیں وہ دراصل دستور کے تئیں عدم تحمل کا مظاہرہ کررہے ہیں۔