یو پی میں اُردو دوسری سرکاری زبان ‘ سپریم کورٹ کی منظوری

نئی دہلی 4 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے آج اتر پردیش میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کے فیصلے پر تصدیق کی مہر ثبت کردی ہے اور کہا کہ ملک میں لسانی قوانین سخت گیر نہیں ہیں بلکہ ان میں نرمی ہے تاکہ لسانی سکیولر ازم کو یقینی بنایا جاسکے ۔ چیف جسٹس آر ایم لودھا کی قیادت والی ایک پانچ رکنی بنچ نے اپنی رولنگ میں کہا کہ دستور میں ایسا کچھ نہیں ہے جس کے ذریعہ ایک ریاستی حکومت کو ایک یا زائد زبانوں کو ریاست میں ہندی کے علاوہ دوسری سرکاری زبان کے طور پر استعمال کرنے سے روکا جائے ۔ عدالت نے اتر پردیش سرکاری زبان ( ترمیمی ) قانون 1989 کو منظوری دیدی ہے جس کے ذریعہ اردو کو ریاست کی دوسری سرکاری زبان قرار دیا گیا تھا ۔ اس بنچ میں جسٹس دیپک مصرا ‘ جسٹس مدن بی لوکر ‘ جسٹس کورین جوزف اور جسٹس ایس اے بوبڈے بھی شامل تھے ۔ عدالت نے کہا کہ ملک میں کئی ریاستیں ایسی ہیں جہاں دوسری سرکاری طور پر مسلمہ زبانوں کو ہندی کے علاوہ تسلیم کیا گیا ہے ۔ ان میں بہار ‘ ہریانہ ‘ جھارکھنڈ ‘ مدھیہ پردیش ‘ اترکھنڈ اور دہلی شامل ہیں۔ اس کی دستور میں اجازت ہے ورنہ ایسا نہیں ہوسکتا تھا ۔ دہلی میں پنجابی اور اردو کو دوسری سرکاری زبانوں کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے ۔