یو پی میموریل اسکام: صدیقی، کشواہا کیخلاف مقدمہ

لکھنؤ ۔ یکم ؍ جنوری (سیاست ڈاٹ کام) بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے قریبی مددگار نسیم الدین صدیقی اور سابق وزیر بابو سنگھ کشواہا ان 19 اشخاص میں شامل ہیں، جن کے خلاف آج اترپردیش میں دلت یادگاروں اور پارکوں کی تعمیر میں 1,400 کروڑ روپئے کے اسکام میں ان کے مبینہ رول کے سلسلہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس ذرائع نے یہاں کہا کہ دو سابق بی ایس پی وزراء کے ساتھ کانکنی کے سابق جوائنٹ ڈائرکٹر ایس اے فاروقی، سابق منیجنگ ڈائرکٹر راجکیا نرمان نگم سی پی سنگھ اور 15 انجینئروں کے نام بھی ایف آئی آر میں شامل کئے گئے ہیں۔ یہ ایف آئی آر ویجلنس انسپکٹر رام نریش راٹھوڑ نے گومتی نگر پولیس اسٹیشن میں درج کرائی ہے۔ گذشتہ سال 5 ڈسمبر کو یو پی حکومت سابقہ بی ایس پی اقتدار کے دوران معروف دلت شخصیتوں کے نام پر یادگاروں کی تعمیر میں پیش آئے مبینہ اسکام کے سلسلہ میں نسیم الدیان اور کشواہا کے بشمول 21 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی اجازت دی تھی۔ دونوں وزراء کے علاوہ راجکیا نرمان نگم کے عہدیداروں اور دیگر افراد کی بھی لوک آیوکت این کے مہروترا نے گذشتہ سال مئی کی رپورٹ میں سرزنش کی ہے۔ یہ دونوں وزراء کو اپنے معروف ذریعہ آمدنی کے مقابل غیرمتناسب اثاثہ جات حاصل کرنے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

گنگولی مقدمہ : کابینہ کا آج فیصلہ
نئی دہلی۔ یکم جنوری (سیاست ڈاٹ کام) جسٹس (ریٹائرڈ) اے کے گنگولی کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزام کی تحقیقات کیلئے صدارتی حوالہ سپریم کورٹ کو روانہ کرنے کے بارے میں کابینہ امکان ہے کہ کل فیصلہ کرے گی۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈے نے آج ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت داخلہ کل کابینہ میں نوٹ پیش کرے گی اور اس پر فیصلہ کیا جائے گا ۔ جسٹس گنگولی نے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے عہدہ چھوڑنے سے انکار کیا ہے۔