ایسا نہ ہو کہ ’’رجسٹریشن نہیں تو شادی مسلمہ نہیں‘‘ : آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ
لکھنؤ ، 2 اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام) اترپردیش کابینہ کی تمام شادیوں بشمول نکاح کے رجسٹریشن کو لازمی بنانے کی تجویز کو منظوری کا ریاست کی زیادہ تر مسلم تنظیموں نے خیرمقدم کیا ہے۔ تاہم، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے کہا کہ ایسی کوئی دفعہ نہ ہونا چاہئے کہ جو شادیاں رجسٹرڈ نہ ہوں وہ شادی کے مماثل نہیں ہیں۔ صدر آل انڈیا مسلم ویمن پرسنل لا بورڈ شائستہ عنبر نے کہا کہ حکومت کا فیصلہ درست سمت میں قدم ہے۔ انھوں نے کہا کہ میریج رجسٹریشن سرٹفکیٹ شادی کی سند کے طور پر محفوظ رہے گا، اور یہ دلہن اور دلہا کے ارکان خاندان کے ساتھ ساتھ ان کے بچوں کیلئے بھی مفید رہے گا۔ ویمن بورڈ کی جنرل سکریٹری رابعہ صندل نے کہا کہ یہ اقدام خواتین کیلئے سماجی سلامتی کو یقینی بنانے میں بڑا کارگر ثابت ہوگا۔ آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ نے بھی اس فیصلہ کا خیرمقدم کیا کہ ریاست میں ہونے والے تمام شادیوں بشمول نکاح کا رجسٹریشن لازمی بنایا جائے۔ تاہم، رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ ظفریاب جیلانی نے کہا، ’’دیکھئے، ہمیں شادیوں کا رجسٹریشن لازمی بنانے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ لیکن ساتھ ہی ایسا کوئی دفعہ نہیں ہونا چاہئے جو کہے کہ رجسٹریشن نہیں تو شادی تسلیم نہیں‘‘۔ اترپردیش کابینہ نے گزشتہ روز اس سلسلہ میں تجویز کو اپنی منظوری دی ہے۔ یو پی کے کابینی وزیر سدھارتھ ناتھ سنگھ نے کہا کہ تمام مذاہب والوں سے مشاورت کی گئی۔ ایک مخصوص کمیونٹی کے لوگوں نے بتایا کہ نکاح میں تصویر نہیں ہوتی۔ حکومت نے کہا کہ اگر آپ کو آدھار کارڈ یا ووٹر شناختی کارڈ پر اپنی تصویر پیش کرنے میں کوئی اعتراض نہیں تو اس معاملے میں کیوں؟ رابعہ صندل نے کہا کہ نکاح نامہ میں دلہن یا دلہا کی تصویر چسپاں کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔