نئی دہلی ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر دہلی اروند کجریوال اپنے فیصلہ پر اٹل ہیں کہ پارٹی کے سینئر قائدین یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کو عام آدمی پارٹی کی قومی عاملہ سے خارج کردیا جائے۔ دونوں کے خلاف اپنے موقف کو سخت کرتے ہوئے اس پر نظرثانی کرنے سے انکار کردیا۔ کجریوال نے پارٹی کے کام سے متعلق کسی بھی قومی کال کو وصول کرنے سے انکار کیا اور پارٹی میں جب تک یہ دونوں رہیں گے وہ بھی اپنا کام کاج نہیں کریں گے۔ عام آدمی پارٹی کی پارلیمانی ایکشن کمیٹی نے اس دوران جمعرات کی شام اپنا اجلاس طلب کیا ہے۔
یہ اجلاس چیف منسٹر اروند کجریوال کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا ہے جہاں قومی کونسل میں ایک قرارداد پیش کی گئی تاکہ یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کو خارج کردیا جائے۔ ذرائع نے کہا کہ یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن نے یہ واضح کردیا ہیکہ 21 رکنی قومی عاملہ یس ان کے استعفیٰ دینے کی کوئی بنیادی وجہ نہیں ہے اور حریف کیمپ کا اصرار ہیکہ ان دونوں کو نکال دیا جائے جبکہ کوئی درمیانی راہ تلاش کرنے میں کوشش بھی رائیگاں جاری ہے کیونکہ دونوں کیمپ کا موقف سخت ہے۔ تاہم الیاس اعظمیٰ نے جو سیاسی امور کمیٹی کے رکن میں کہا کہ دونوں گروپوں کے درمیان صلح کرانے کی کوشش ہورہی ہے۔ ہم لمحہ آخر تک سمجھوتہ کرانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے یہاں پی اے سی کی میٹنگ کے بعد کہا کہ یوگیندر یادو اور پرشانت بھوشن کے تعلق سے مخالف گروپ کے سخت موقف کو دیکھتے ہوئے کسی درمیانی حل کو تلاش کیا جارہا ہے۔ جو لوگ پرشانت بھوشن اور یوگیندر یادو کی حمایت کررہے ہیں
ان کا کہنا ہیکہ دونوں قائدین کو اروند کجریوال کے مطالبات قبول نہیں کرنے چاہئے۔ پی اے سی میں داخلی انتشار پیدا ہوا ہے۔ پی اے سی عام آدمی پارٹی کی سب سے اعلیٰ فیصلہ ساز کمیٹی ہے جہاں ارکان کی اکثریت اروند کجریوال کی پرزور حامی ہے۔ پارٹی کی قومی عاملہ میں توقع ہیکہ پارٹی کے مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے گا لیکن اروند کجریوال اور یوگیندر یادو اجلاس سے قبل رضاکارانہ طور پر حمایت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ دونوں گروپ میں صلح کرانے کیلئے گذشتہ ہفتہ سے بات چیت شروع ہوئی تھی۔ اہم مسائل جیسے نازک معاملہ کو روبہ عمل لانے خاص کر عام آدمی پارٹی کے فیصلہ ساز اداروں میں رضاکارانہ طور پر شرکت کی اجازت دینے پر زور دیا جارہا ہے۔