یوگا کا لزوم دستور ہند کے مغائر :مسلم پرسنل لا بورڈ

نئی دہلی 23 جون (سیاست ڈاٹ کام )مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے الزام عائد کیا کہ این ڈی اے حکومت یوگا اور سوریہ نمسکار جیسے عوامل کو متعارف کرواتے ہوئے سیکولر ہندوستان کے دستور کی خلاف ورزی کررہی ہے ۔ یہ حکومت آر ایس ایس کے ایجنڈہ کو روبعمل لانے کیلئے کوشاں ہیں۔ مسلم تنظیموں اور ائمہ کرام سے راست رابطہ قائم کرتے ہوئے ملک میں مسلم پرسنل لا بورڈ کے نمائندوں کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ فرقہ وارانہ ایجنڈہ پر عمل آوری کیلئے حکومت کی کوششوں کو ناکام بنائے۔ مسلمانوں کو بھی ان تنظیموں سے چوکس رہنا چاہئے جو اسلامی عقائد پر حملہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے یوگا کو لازم قرار دینے حکومت کے اقدام پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت کا یہ اقدام سیکولر ہند کے دستور کے مغائر ہے ۔ دستور ہند میں حکومت کی جانب سے مذہبی سرگرمیوں کو فروغ دینے کی ہر گز اجازت نہیں دی گئی ہے ۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے کارگذار جنرل سکریٹری مولانا ولی رحمانی نے اپنے ایک مکتوب میں کہا ہے کہ موجودہ حالات میں حکومت اور اس کی کئی تنظیمیں دستور کے مغائر کارروائیاں کررہی ہے ۔ انفرادی طور پر بھی فرقہ پرست افراد مخالف دستور سرگرمیوں میں ملوث ہے ۔ مختلف مسلم اداروں اور شخصیتوں کو روانہ کردہ اپنے مکتوب میں مولانا رحمانی نے الزام عائد کیا کہ یوم یوگا کی تقریب منعقد کرنا اور اسکولوں میں’’ سوریہ نمسکار ‘‘اور ’’وندے ماترم ‘‘کو لازمی قرار دینا کا مطلب آر ایس ایس کے ایجنڈہ کو روبعمل لانا ہے ۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ آر ایس ایس کے خفیہ ایجنڈہ کے خلاف متحدہ ہوجائیں ۔ عالمی یوم یوگا کے موقع پر یا سنگھ پریوار کے نظریاتی لیڈر کے بی ہیڈ گیور کی یوم پیدائش کے دن یوگا کو لازمی قرار دیا گیا ۔ دراصل مودی حکومت سنگھ پریوار کے نظریاتی لیڈر کو خراج پیش کرنے کیلئے عالمی یوم یوگا کا بہانہ تراشہ تھا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ مودی حکومت اصل مسائل جیسے قیمتوں میں اضافہ سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے ایسے حربے اختیار کررہی ہے ۔ انہو ںنے عوام الناس ‘مذہبی اداروں اور ائمہ کرام سے اپیل کی کہ شعور بیداری مہم شروع کریں۔