یوکرین کے شہر ڈونٹسک میں روس حامیوں کا صیانتی دفتر پر حملہ

ڈونٹسک (یوکرین)۔ 16؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ روس کے حامی احتجاجیوں نے صیانتی خدمات کی عمارت پر یوکرین کے شہر ڈونٹسک میں حملہ کردیا۔ وہ گورنر کی رہائی کا مطالبہ کررہے تھے اور روس کے ساتھ اتحاد کے حق میں ووٹ دینے کو اپنا حق قرار دے رہے تھے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ عوامی بغاوت کے نتیجہ میں روس حامی صدر وکٹر یانوکووچ کی اقتدار سے بے دخلی کے تین ہفتے بعد دیکھا گیا۔ اقتدار سے بے دخلی کے بعد یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا کی روس حامی شامی فوجیوں نے اس علاقہ پر قبضہ کرلیا تھا۔

نئے عہدیداروں کو زیادہ تر روسی بولنے والے افراد کا کریمیا میں استصوابِ عامہ کے موقع پر سامنا کرنا پڑا۔ کم از کم 5 ہزار افراد پر مشتمل مجمع لینن چوراہے پر نعرہ بازی کرتے ہوئے جمع ہوگیا تھا جو بعد ازاں جلوس کی شکل میں ڈونٹسک کے محکمہ سراغ رسانی ایس بی یو کے ہیڈ کوارٹرس کی سمت پیشرفت کرنے لگا۔ دو نوجوان آدمی عمارت کے باب الداخلہ پر چڑھ گئے، یوکرین کا پرچم پھاڑ دیا اور اس کی جگہ روسی پرچم لہرا دیا۔ اس پر جمہوریہ ڈونٹسک کے الفاظ تحریر تھے۔

یہ ہجوم پاویل بوباریف کی رہائی کا مطالبہ کررہا تھا جو ڈونٹسک کے خود ساختہ عوامی گورنر ہیں جنھیں یوکرینی عہدیداروں نے 6 مارچ کو حراست میں لے لیا تھا اور ان کی علیحدگی پسندی کے بارے میں تحقیقات میں مصروف ہیں۔ عوام، پولیس اور حکومت پر برہم ہیں جنھوں نے احتجاجیوں کے خلاف کارروائی کی ہے۔ انھوں نے میدان احتجاجیوں کو (یوروپ حامی جنھوں نے یانوکووچ کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا) آزاد کروالیا، لیکن اپنی جیلوں میں قید کردیا۔ جلوس میں شامل احتجاجی ’استصوابِ عامہ، استصوابِ عامہ‘ کے نعرے لگارہے تھے۔ انھوں نے محکمہ سراغ رسانی کی عمارت کی کھڑکیوں کے شیشے چکناچور کردیئے۔