یوکرین کے بحران کے زیراثراوباما کے دورۂ یورپ کا آغاز

وارسا۔ 3 جون ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )صدر امریکہ براک اوباما نے آج مشرقی یوکرین میں علحدگی پسندوں کی تحریک میں شدت پیدا ہونے کے زیراثر اپنے دورۂ یورپ کا آغاز کیا ۔ یہ اندیشے پائے جاتے ہیں کہ سابق سویت مصنوعی سیارے روس کے نئے توسیع پسند منصوبوں میں شامل ہیں۔ اوباما پولینڈ کے پہلے آزاد انتخابات کی 25 ویں سالگرہ کے موقع پر وارسا پہونچے ۔ ان انتخابات کے نتیجہ میں ملک کے دونوں حصے باقی مشرقی یورپ کے ساتھ متحد ہوگئے تھے اور وہ روس کے دائرہ اثر سے باہر نکل آیا تھا ۔ جمہوریت اور بڑھتی ہوئی معاشی خوشحالی کے راستے پر پیشرفت کرنے لگا تھا ۔ کل اُن کی ملاقات یوکرین کے پریشان حال صدر پیٹرو پوروس لینکوف سے ہوگی ۔ سویت یونین کی اس سابق ریاست کو خانہ جنگی سے خطرہ لاحق ہے ۔ مغرب نوازقیادت احتجاجیوں پر امریکہ کی مدد سے گرفت قائم رکھے ہوئے ہے ۔ 7 ہفتے سے روس حامی شورش پسندی مشرقی یوکرین میں جاری ہے ،

جس کے نتیجے میں پرتشدد واقعات پیش آئے ہیںجبکہ 25 مئی کو صدارتی انتخابات کے نتیجے میں موجودہ صدر منتخب کئے گئے ہیں ۔انھوں نے ملک کو بچانے کیلئے جلد از جلد خانہ جنگی کے خاتمہ کا تیقن دیا ہے۔ سینکڑوں علحدگی پسند بندوق برداروں نے آج یوکرین کے سرحدی گارڈس کے کیمپ پر روسی سرحد سے متصلہ علاقہ میں حملہ کرتے ہوئے اب تک کی سب سے بڑی جارحانہ کاروائی انجام دی۔ یوکرین کی فوج اطلاعات کے بموجب زبردست نقصانات سے دوچار ہے جبکہ دن بھر طویل جھڑپ میں پانچ باغی ہلاک ہوئے ۔ شورش پسندوں نے کیمپ پر مارٹروں سے حملہ کیا اور اطراف و اکناف کی عمارتوں کی چھتوں پر نشانہ بازوں کو تعینات کردیا ۔ اس علاقہ کے خودساختہ وزیراعظم واصل نکیتن نے کہا کہ کم از کم تین شہری ہلاک ہوئے جن میں علحدگی پسند انتظامیہ کا اعلیٰ سطحی صحت عہدیدار بھی شامل ہے۔