ڈونٹسک۔ 2؍نومبر (سیاست ڈاٹ کام)۔ روس حامی علیحدگی پسند مشرقی یوکرین پر متنازعہ قیادت کے انتخابات آج منعقد کررہے ہیں۔ یوکرین اور مغربی ممالک نے مشرقی یوکرین کو آزاد مملکت تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے جس کی وجہ سے اندیشہ ہے کہ مشرقی یوکرین میں رائے دہی کے نتیجہ میں اس تنازعہ کے بارے میں بین الاقوامی بحران مزید شدت اختیار کرے گا جب کہ رائے دہی سے عین قبل باہمی جھڑپوں میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے۔ 5 یوکرینی جنگجو ہلاک ہوچکے ہیں اور شدت کی شلباری سے ڈونٹسک ایرپورٹ کے کھنڈر میں باغیوں اور سرکاری فوجوں کے درمیان شدید جھڑپیں جاری ہیں۔ خود ساختہ ڈونٹسک عوامی جمہوریہ اور لوگانسک عوامی جمہوریہ جو باغیوں کے زیر قبضہ دو اہم شہروں پر مشتمل ہے، ایک حد تک عارضی فوجی حکومتوں کو جواز فراہم کرتے ہیں جو پہلے ہی سے ان کے زیر کنٹرول ہیں۔ دونوں افواج نئے صدور اور پارلیمنٹس کا انتخاب کررہی ہیں۔
اس بات کا بہت کم امکان ہے کہ موجودہ غیر منتخبہ باغیوں کے سربراہ الگزینڈر زارچنکوف ڈونٹسک میں اور ایغور فایوتھٹسکی لوگانسک میں اپنے اپنے عہدوں پر دوبارہ منتخب ہوں گے۔ بین الاقوامی انتخابی مبصرین بھی رائے دہی کے موقع پر موجود ہوں گے اور اقل ترین رائے دہی کا منتظمین کی جانب سے تعین کیا گیا ہے جس سے رائے دہندوں کی آمد کے بارے میں غیر یقینی صورتِ حال کا اندازہ ہوتا ہے۔ یہ انتخابات انتہائی اہم ہیں، کیونکہ ان سے باغی سربراہوں کے اقتدار کو جواز حاصل ہوجائے گا اور انھیں یوکرین سے زیادہ فاصلہ برقرار رکھنے میں سہولت ہوگی۔ دریں اثناء روس نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے یوکرین میں بغاوت کی آگ بھڑکائی ہے، لیکن علیحدگی پسندوں سے اس کے روابط واضح طور پر قائم ہیں جن کا کہنا ہے کہ انتخابی نتائج سے ان کی بغاوت کو جواز حاصل ہوجائے گا۔