یوکرین مسئلہ پر روس کو قیمت چکانی پڑ سکتی ہے : اوباما

واشنگٹن ، 13 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما نے یوکرین کے بحران کے حوالے سے کہا ہے کہ روس پیچھے نہ ہٹا تو واشنگٹن انتظامیہ ماسکو کے خلاف پابندیوں کا اعلان کر دے گا۔ یورپی یونین نے پہلے ہی یوکرین کے بحران کے تناظر میں روس پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ خبررساں ادارہ روئٹرز کے مطابق زمانہ سرد جنگ کے بعد ماسکو حکومت کے خلاف یورپی یونین کا یہ سخت ترین اقدام ہے۔

اوباما نے چہارشنبہ کو واشنگٹن میں یوکرین کے وزیر اعظم آرسینی یاتسینی یُک سے ملاقات کی ۔ اس موقع پر اوباما نے روس کے ساتھ تنازعے کے حوالے سے کیئف حکومت کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔ خبر رساں ادارہ اے ایف پی کے مطابق دونوں قائدین نے روس کو خبردار کیا کہ یوکرین اپنی خودمختاری سے دستبردار نہیں ہو گا۔ اوباما نے کہا کہ ماسکو حکومت پیچھے نہ ہٹی تو اسے قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے روس کے ساتھ الحاق کیلئے کریمیا میں اعلان کردہ ریفرنڈم کو جلدبازی کا فیصلہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔ یہ ریفرنڈم اتوار کو ہو گا۔

وائٹ ہاؤس میں یاتسینی یُک کے ساتھ صحافیوں سے بات چیت میں اوباما نے کہا: ’’ایک دوسرا راستہ بھی ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن اس راستے کا فائدہ اٹھانے کیلئے تیار ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا: ’’لیکن اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو مجھے اس بات پر پورا بھروسہ ہے کہ عالمی برادری یوکرین کے پیچھے کھڑی ہوگی۔‘‘ یاتسینی یُک نے حمایت کیلئے واشنگٹن حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت اپنی آزادی اور خودمختاری کیلئے لڑ رہی ہے اور ہتھیار نہیں ڈالے گی۔ اوباما ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر چکے ہیں جس کے تحت امریکہ میں مقیم روس اور یوکرین کے ان شہریوں کی جائیدادیں منجمد کی جاسکتی ہیں جو یوکرین کے بحران کو ہوا دینے میں ملوث پائے جائیں۔ اس کے ساتھ ہی ان پر ویزا کی پابندیاں بھی عائد کی جا سکتی ہیں۔

یورپی یونین کی روس پر پابندیاں
یورپی یونین کے چہارشنبہ کو اجلاس میں روس پر یوکرینی بحران کے تناظر میں پابندیاں عائد کرنے پر اتفاق کر لیا گیا۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مطابق بحران کو حل کرنے کیلئے اگر سفارتی عمل شروع نہ کیا گیا تو مجوزہ پابندیوں کا نفاذ آئندہ پیر سے کر دیا جائے گا۔ ممکنہ پابندیوں میں مختلف اعلیٰ حکام کے سفر پر پابندی اور اثاثوں کو منجمد کیا جاسکتا ہے۔