واشنگٹن۔ 2؍مارچ (سیاست ڈاٹ کام)۔ صدر امریکہ بارک اوباما نے صدر روس ولادیمیر پوٹن کو یوکرین کی خود مختاری کی خلاف ورزی کے خلاف انتباہ دیتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ اپنی فوجیں کریمیا کے اڈوں سے واپس طلب کرلیں۔ انھوں نے کہا کہ روس کی جانب سے انکار کے نتیجہ میں آئندہ جی۔8 چوٹی کانفرنس میں امریکہ کی شرکت معطل کردی جائے گی۔ اوباما نے ولادیمیر پوٹن سے ٹیلی فو پر 90 منٹ طویل بات چیت کی۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ روس سے مطالبہ کرتا ہے کہ کریمیا سے اپنی فوج واپس طلب کرتے ہوئے کشیدگی میں کمی پیدا کرنے کی کوشش میں حصہ لے۔ اسے کریمیا یا کسی بھی دوسری جگہ فوجی مداخلت سے باز آجانا چاہئے۔
پوٹن نے اوباما سے کہا کہ روس کو اپنے مفادات کے تحفظ کا مکمل اختیار ہے۔ روسی شہریوں کی زندگیوں اور صحت کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔ ایسی صورت میں روس کو کریمیا میں فوجی مداخلت کا پورا حق حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ کیف کی نئی حکومت مجرمانہ عناصر کی انتہا پسند قوم پرستی کی تائید کررہی ہے۔ کریملن کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کیف کی صورتِ حال غیر معمولی ہے۔ کل اوباما کی قومی سلامتی ٹیم نے امریکہ کی پالیسی کے امکانات کا جائزہ لیا تھا تاکہ یوکرین اور کریمیا میں تیز رفتار سے بڑھتے ہوئے بحران کا جائزہ لیا جاسکے۔ دریں اثناء صدر بارک اوباما کو اندرون ملک شدید دباؤ کا سامنا ہے کہ یوکرین کی علاقائی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کریں، کیونکہ روسی پارلیمنٹ نے صدر روس کو ضرورت پڑنے پر طاقت کے استعمال کا اختیار دے دیا ہے۔
بارک اوباما نے کہا کہ بین الاقوامی مبصرین کی کریمیا اور یوکرین میں تعیناتی سے روس کے اس جھوٹے دعوے کی قلعی کھل جائے گی کہ یوکرین کے اشتعال انگیز اقدامات کی وجہ سے روس یوکرین میں فوجی مداخلت کے لئے مجبور ہوگیا ہے۔ ارکان سینیٹ نے صدر امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ اوباما کو وزیر خارجہ جان کیری اور وزیر دفاع چک ہیگل کو کیف روانہ کرنا چاہئے تاکہ یوکرین کی نئی حکومت کی تائید کا اظہار ہوسکے۔ امریکہ کو ناکو کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنا چاہئے تاکہ روسی کارروائی کا مؤثر جواب دیا جاسکے۔
جون کی سوچی میں مقرر جی۔8 چوٹی کانفرنس کے بائیکاٹ کا بھی ارکان سینیٹ نے صدر امریکہ بارک اوباما سے مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ امریکہ جان کیری نے روس پر الزام عائد کیا کہ اس نے یوکرین پر فوجی حملہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کا امریکہ۔ روس تعلقات پر زبردست اثر مرتب ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ امریکہ روس کی دراندازی کی اور یوکرین کی سرزمین پر قبضہ کی مذمت کرتا ہے۔ یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی یکجہتی کی خلاف ورزی اقوام متحدہ کے منشور کے تحت روس پر عائد ذمہ داریوں کے برخلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب تک فوری اور ٹھوس اقدامات روس کی جانب سے کشیدگی میں کمی کے لئے نہ کئے جائیں، ان کا اثر امریکہ۔ روس تعلقات پر مرتب ہوگا۔ وزیر دفاع امریکہ چک ہیگل نے بھی روسی وزیر دفاع سرجی شوئیگو سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے انھیں روس کی فوجی مداخلت پر امریکہ کے شدید اندیشوں سے انھیں واقف کروایا۔ اوٹاوا سے موصولہ اطلاع کے بموجب کینیڈا نے بھی دھمکی دی ہے کہ وہ روسی شہر سوچی میں مقرر جی۔8 چوٹی کانفرنس میں شرکت سے دستبرداری اختیار کرلے گا، بشرطیکہ یوکرین میں روسی فوجی مداخلت جاری رہے۔