اقوام متحدہ۔25جنوری ( سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ کے معتمد عمومی بانکی مون نے یوکرین کی حکومت کے زیرقبضہ بندرگاہ میرین پول پر یوکرین کے باغیوں کے مہلک راکٹ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ روس حامی علحدگی پسند جنگجو ’’اشتعال انگیز بیانات‘‘ جاری کررہے ہیں ۔ بانکی مون کا تبصرہ کل اُس وقت منظر عام پرآیا جب کہ روس کے حامی باغیوں نے بڑے پیمانے پر ایک تازہ جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے راکٹوں سے زبردست حملہ کیا جس میں کم از کم 30افراد ہلاک اور 100سے زیادہ زخمی ہوگئے ۔ علحدگی پسندوں کے زیرقبضہ علاقے کو روسی زیرقبضہ کریمیا سے جوڑنے والے دفاعی اہمیت کے ساحلی شہر پر یہ حملہ کیا گیاتھا ۔ بانکی مون نے شہر میرین پول پر راکٹ حملے کی سخت مذمت کی ۔ انہوں نے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شہری رہائشی علاقوں پر باغیوں نے اندھا دھند راکٹ فائرنگ کی ہے ۔ یہ بین الاقوامی انسانی حقوق قانون کی خلاف ورزی ہے ۔ اقوام متحدہ کے معتمد عمومی نے جمعہ کی یکطرف پسپائی کی بھی مذمت کی ۔ کیونکہ جنگ بندی کے بعد بھی باغیوں کی قیادت نے اشتعال انگیز بیانات دیئے تھے اور تازہ جارحانہ کارروائی کرتے ہوئے مزید علاقے پر قبضہ کرلیا تھا ۔ 9ماہ سے جاری خانہ جنگی میں تاحال 5000سے زیادہ انسانی جانیں ضائع ہوچکی ہیں ۔
سلامتی کونسل میں قرارداد کو روسی ویٹو
دریں اثناء روس نے مغربی ممالک کی تائید سے پیش کی جانیج والی قرارداد کو مسترد کردیا جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پیش کی گئی تھی ۔جنوب مشرقی شہر میرین پول پر باغیوں کے راکٹ حملوں سے تقریباً 30شہری ہلاک اور 90سے زیادہ زخمی ہوجانے کے بعد مغربی ممالک کی تائید سے یہ بیان کا مسودہ سلامتی کونسل میں پیش کیا گیا تھا ۔بیان میں کہا گیا ہے کہ فوری طور پر تشدد میں کمی کی ضرورت ہے ‘ ستمبر میں طئے شدہ جنگ بندی نافذ کی جانی چاہیئے اور میرین پول پر ہفتہ کے دن راکٹ حملوں کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کروائی جانا چاہیئے ۔ یہ حملہ نمایاں اہمیت رکھتا ہے کیونکہ اس سے کشیدگی میں اور مشرقی یوکرین میں تشدد کی سطح میں مزید ہوتا ہے ۔