یوپی میں 73 اسمبلی حلقوں میں پہلے مرحلہ میں 11 فروری کو پولنگ

انتخابی مہم کا آج اختتام ۔ بی جے پی، بی ایس پی اور ایس پی ۔ کانگریس اتحاد کے درمیان سہ رخی مقابلہ
لکھنؤ 8 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سیاسی اعتبار سے نہایت اہم اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پہلے مرحلہ کے لئے انتخابی مہم 15 اضلاع بشمول فساد سے متاثرہ مظفر نگر اور شاملی میں پھیلے ہوئے 73 حلقوں میں کل اختتام پذیر ہوجائیں گی۔ اِن حلقوں میں پولنگ ہفتہ 11 فروری کو منعقد ہوگی۔ بی جے پی نے 2012 ء میں اِن 73 نشستوں کے منجملہ محض 11 جیتے تھے لیکن 2014 ء کے لوک سبھا چناؤ میں اِس کا مظاہرہ قابل لحاظ حد تک بہتر ہوا۔ پارٹی نے اِس مرتبہ رائے دہندوں کو راغب کرنے کے لئے بھرپور کوششیں کی ہیں۔ زعفرانی بریگیڈ کی قیادت خود وزیراعظم نریندر مودی اور قومی صدر بی جے پی امیت شاہ نے کی، اور دونوں ہی وقت کی تنگی کے سبب ایک مقام سے دوسرے مقام کا تیزی سے دورہ کرتے رہے۔ مودی نے عوام سے اپیل کی کہ اِس ریاست کو SCAM سے چھٹکارا دلائیں جو اُن کی دانست میں ایس سے سماج وادی پارٹی ہے، سی سے کانگریس، اے سے اکھلیش یادو اور ایم سے مایاوتی ہیں۔ مودی نے کہاکہ رائے دہندوں کو بی جے پی کے ترقیاتی ایجنڈہ اور اُن لوگوں کے درمیان کسی کا انتخاب کرنا ہوگا جو مجرمین کو پناہ دیتے ہیں، ووٹ بینک کی سیاست چلتے ہیں اور لینڈ اور مائین مافیا کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اِس کے جواب میں صدر سماج وادی پارٹی اور چیف منسٹر اکھلیش یادو نے اپنی ریالیوں میں ووٹروں کو بتایا کہ SCAM کا مطلب درحقیقت ملک کو امیت شاہ اور مودی سے بچانا ہے۔ مودی پر جوابی تنقید کرتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے الزام عائد کیاکہ وہ جو غلط راہ پر ہیں اُسے ہر چیز میں اسکام دکھائی دیتا ہے اور کہاکہ S درحقیقت سرویس کے لئے، C ہمت کو ظاہر کرتا ہے، A قابلیت اور M انکساری کا عکاس ہے۔ مودی اور امیت شاہ دونوں نے کانگریس اور سماج وادی پارٹی پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ راہول نے ایس پی حکومت کے خلاف مہم چلائی اور تعجب ہے

راتوں رات کیا ہوگیا کہ وہ ایک دوسرے سے بغلگیر ہورہے ہیں۔ راہول اور اکھلیش پر طنز کرتے ہوئے بی جے پی سربراہ نے کہاکہ دونوں ’خوبصورت شہزادے‘ ہیں جو عوام کو گمراہ کرنے نکلے ہیں۔ ایک سے ماں عاجز ہے اور دوسرے سے باپ۔ وہ یوپی کی مدد سے کیسے کرپائیں گے۔ ایک نے ملک کو لوٹا ہے، دوسرے نے ریاست میں لُوٹ مچائی۔ امیت شاہ نے بھرپور لفظی حملہ کرتے ہوئے کہاکہ کانگریس ۔ ایس پی کرپشن اور سیاست کو مجرمانہ رنگ دینے کا گٹھ جوڑ ہے۔ دوسری طرف راہول نے نوٹ بندی کا مسئلہ اُٹھایا اور مودی پر تنقید میں کہاکہ نوٹ بندی سے غریبوں کو زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ یوپی میں بی جے پی، بی ایس پی اور ایس پی ۔ کانگریس اتحاد کے درمیان سہ رخی مقابلہ رہے گا۔ 403 اسمبلی نشستوں میں سے ایس پی 298 اور کانگریس بقیہ 105 سیٹوں پر چناؤ لڑے گی۔ مسلم غلبہ والے علاقہ بی ایس پی سربراہ مایاوتی کے لئے آزمائش ثابت ہوں گے، جو دلت ۔ مسلم ووٹ بینک پر کافی انحصار کررہی ہیں۔ یہ خطہ کبھی بی ایس پی کا گڑھ ہوا کرتا تھا۔ اِس مرتبہ بی ایس پی نے مسلم تائید و حمایت پر انحصار کرتے ہوئے اُنھیں 403 کے منجملہ سب سے زیادہ 99 ٹکٹس دیئے ہیں اور انتخابی نتیجہ ظاہر کردے گا کہ مایاوتی اپنی دلت تائید کو کس حد تک برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئی ہیں۔ کیوں کہ بی جے پی نے بھی زیادہ سے زیادہ مسلم حمایت جٹانے کی کوشش کی ہے۔ مایاوتی نے اپنی ریالیوں میں مودی حکومت پر مسلمانوں کے پرسنل لاء میں مداخلت اور نوکریوں میں پسماندہ برادریوں کے لئے ریزرویشن کو ختم کردینے کا الزام عائد کیا۔ مایاوتی نے اعلیٰ طبقات کے غریبوں کو بھی کوٹہ کے فوائد دینے کا وعدہ کیا۔