یوپی حکومت فسادات کو روکنے میں ناکام : سپریم کورٹ

چیف منسٹر اکھیلیش یادو نے عوام کے بنیادی
حقوق کا تحفظ نہیں کیا
مسلم کش فسادات میں ملوث تمام ملزمین کو
بلاامتیاز سیاسی وابستگی گرفتار کرنا ضروری
نئی دہلی ۔ 26 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج کہا کہ اترپردیش میں اکھیلیش یادو حکومت مظفرنگر فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔ عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے میں بھی ناکام رہی ہے جہاں گذشتہ سال فسادات کے دوران تقریباً 60 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ کئی درخواستوں کے ایک بیاچ پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ مسلم کش فسادات میں ملوث تمام ملزمین کو ان کی سیاسی وابستگی کا امتیاز کئے بغیر گرفتار کیا جانا چاہئے۔

اکھیلیش یادو کی یوپی حکومت کو بادی النظر میں مظفر نگر اور متصلہ علاقوں کے فرقہ وارانہ فسادات کو روکنے میں لاپرواہی کا مرتکب قرار دیا۔ لیکن مقدمات کی راست سی بی آئی یا ایس آئی ٹی تحقیقات کروانے سے گریز کیا۔ چیف جسٹس پی ستاسیوم کی زیرقیادت ایک بنچ نے مقدمات میں مناسب سرمایہ کاری کے لئے ہدایات کا ایک سلسلہ جاری کیا اور کہاکہ فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کی جلد از جلد بازآبادکاری کی جائے۔ عدالت نے اپنے تبصرہ میں کہاکہ ’’ہم بادی النظر میں ریاستی حکومت کو ایسے واقعات کی روک تھام میں لاپرواہی کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں‘‘۔

عدالت نے کہاکہ ریاستی حکومت مناسب اقدامات کررہی تھی اور اُس نے خصوصی تحقیقاتی شعبہ سے مشاورت کی تھی تاکہ مختلف مقدمات کی تحقیقات کروائی جائیں اِس لئے سی بی آئی یا ایس آئی ٹی کو موجودہ مرحلہ پر تحقیقات کی ہدایت دینا مناسب نہ ہوگا۔ عدالت نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ تمام ملزمین پر بلالحاظ اُن کی سیاسی وابستگی مقدمات قائم کئے جائیں۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی ہدایت دی کہ متاثرین اور اُن کے ارکان خاندان کو ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمہ کی تکمیل تک تحفظ فراہم کیا جائے۔ سپریم کورٹ کی بنچ نے حکم جاری کیاکہ ریاستی حکومت مقدمات کی مناسب تحقیقات کروائے۔
تاہم سی بی آئی کو تحقیقات کی ہدایت دینے سے گریز کیا۔ عدالت نے کہاکہ چند درخواستیں داخل کی گئی تھیں جن میں مرکز اور یوپی حکومت کو ہدایات دینے کی گزارش کی گئی ہے تاکہ ریاست میں فرقہ وارانہ جھڑپوں کی وجہ معلوم کی جاسکے۔ مفاد عامہ کی یہ درخواستیں متاثرہ افراد کی مناسب بازآبادکاری اور تشدد کے مرتکبین پر مقدمے دائر کرنے کی درخواست پر مشتمل ہیں۔